1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہتھیاروں سے متعلق پالیسیاں: جرمن مخلوط حکومت کے درمیان اختلافات

کشور مصطفیٰ13 اکتوبر 2014

جرمنی کی وزیر دفاع اور حکمران جماعت کرسچن ڈیمو کریٹک یونین (سی ڈی یو) کی سیاست دان اُرزولا فان ڈیئر لائن ملک کے دفاعی شعبے میں کلیدی اہمیت کی حامل ڈیٹا انکوڈنگ ٹیکنالوجی پر تمام تر توجہ مرکوز کرنا چاہتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DUrv
تصویر: REUTERS/T. Peter

یہ بات سیاسی حلقوں میں عدم اتفاق کا باعث بن رہی ہے جبکہ اسے مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کرسچن ڈیمو کریٹک یونین اور سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) دونوں ہی کی طرف سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

جرمن وزیر دفاع اُرزولا فان ڈیئر لائن سینسر ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کی حفاظت کے لیے اُس کی انکوڈنگ کا ایسا طریقہ کار جس کی مدد سے اُس کی غیر مستند رسائی روکی جا سکے، کے فروغ پر اپنی توجہ مر کوز کرنا چاہتی ہیں۔ فان ڈیئر لائن کا ماننا ہے کہ یہ جرمنی کے دفاعی سیکٹر کے ناگزیر مہارت کے حامل شعبے ہیں اور وہ انہیں فروغ دینا چاہتی ہیں۔ وزیر دفاع کے اس طرز عمل کو ایس پی ڈی اور خود سی ڈی یو کے سیاست دانوں کی طرف سے خاصی مخالفت کا سامنا ہے۔ ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے گزشتہ روز اخبار ٹاگس اشپیگل کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا: ’’ہمارے پاس ایسی دفاعی مصنوعات ہیں جن کے سبب پوری دنیا جرمنی سے حسد کرتی ہے۔ جرمن آبدوزوں کی تعمیر کو کیوں بند کیا جائے؟ اس شعبے میں جرمن صنعت پوری دنیا کی رہنمائی کر رہی ہے۔‘‘

خود حکمران جماعت سی ڈی یو کے رہنما ہورسٹ زے ہوفر نے بھی کہا ہے کہ جرمنی ہتھیاروں کی صنعت کو اپنی موجودہ شکل میں برقرار رہنا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں: ’’میں سمجھتا ہوں کہ جرمنوں کو مستقبل میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کا حامل ہونا چاہیے اور جرمنی ہیلی کوپٹر اور آبدوزیں بناتا رہے۔‘‘

Patriot Raketen der Bundeswehr in der Türkei 25.03.2014
جرمنی بہت سے ممالک کو اپنے ہتھیار فروخت کرتا ہےتصویر: AFP/Getty Images/John Macdougall

چند روز قبل وفاقی جرمن وزیر اقتصادیات اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کے سیاستدان زیگمار گابریئل بھی جرمنی کی کلیدی نوعیت کی دفاعی صلاحیتوں کو بہت محدود کر کے دیکھنے کے عمل سے خبردار کر چُکے ہیں۔

ڈیٹا اِنکوڈنگ ٹیکنالوجی کیا ہے؟

جرمن وزیر دفاع اُرزولا فان ڈیئر لائن نے حال ہی میں وفاقی حکومت سے جرمن ہتھیاروں کی صنعت کے مستقبل سے متعلق بنیادی پالیسی کے فیصلوں کا مطالبہ کیا تھا۔ ڈیٹا اِنکوڈنگ ٹیکنالوجی کے ضمن میں اُرزولا فان ڈیئر لائن چند ہی شعبوں کی بات کرتی ہیں۔ ان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور پروٹیکٹیو ایکوِپمنٹ یا حفاظتی سازوسامان کا شعبہ شامل ہے۔ انہوں نے آبدوزوں اور بکتر بند گاڑیوں جیسے عسکری آلات کا ذکر نہیں کیا ۔ ان شعبوں میں جرمنی دنیا بھر میں سب سے آگے ہے۔ جرمن وزیر اقتصادیات کا ماننا ہے کہ یہ شعبے ایکسپورٹ پالیسی پر پابندی کے سبب متاثر ہو رہے ہیں۔

U31 U-Boot Klasse 212A Marine Howaldtswerke Deutsche Werft Export
آبدوزوں اور بکتر بند گاڑیاں بنانے میں جرمنی دنیا بھر میں سب سے آگے ہےتصویر: AP

منصوبہ بندی کے برعکس تین ارب یوروکم

جرمن پارلیمان میں کچھ عرصے سے وفاقی جرمن فوج کے بجٹ میں کمی کے موضوع پر بھی گرما گرم بحث ہو رہی ہے۔ خاص طور سے ماحول پسند گرین پارٹی جرمن فوج پر مزید اخراجات کی مخالفت کر رہی ہے۔ گرین پارٹی کے دفاعی امور سے متعلق ماہر ٹوبیاس لِنڈنر کے بقول: ’’2009 ء سے جرمن فوجیوں پر تین ارب یورو سے زیادہ خرچ نہیں کیے گئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ حکومت کے پاس بجٹ کی کمی ہے بلکہ یہ صریحاً بد انتظامی کی نشاندہی ہے۔‘‘

گرین پارٹی کے پارلیمانی دھڑے کے مطابق 2009 ء سے 2013 ء کے درمیان جرمن فوج کے لیے نئے ہتھیاروں کی خریداری پر تین ارب یورو سے کم خرچ کیے گئے جو اس کے لیے بنائے گئے منصوبے سے کہیں کم رقم تھی۔اس رقم کا کچھ حصہ فوج میں اصلاحات کے نام پر ہونے والی سرگرمیوں میں شامل کارکنوں پر خرچ ہوا اور بقیہ رقم وزارت مالیت کو واپس دے دی گئی اور اس طرح جرمن فوج خسارے میں رہی۔