1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہتھیاروں کی عالمی تجارت عروج پر، چین تیسرے نمبر پر

ہَیلے ژَیپےسَن / مقبول ملک16 مارچ 2015

دنیا بھر خاص کر یورپ میں اقتصادی بحرانوں اور مالی بچت کے پروگراموں کے باوجود عالمی سطح پر اس وقت ہتھیاروں کی تجارت عروج پر ہے اور گزشتہ پانچ برسوں کے دوران اس تجارت کے حجم میں سولہ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/1ErVR
تصویر: picture-alliance/dpa/ITAR -TASS/Dmitry Rogulin

یہ بات سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہولم میں قائم امن سے متعلق تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سِپری SIPRI کی آج پیر 16 مارچ کے روز جاری کردہ ایک نئی رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔ اپنی اس نئی رپورٹ میں سٹاک ہولم انٹرنیشنل پِیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر ابھی بھی ہتھیاروں کی خرید و فروخت اور اسلحہ جمع کرنے کا رجحان پایا جاتا ہے۔

Infografik Weltweit größte Waffenexporteure Englisch
عالمی سطح پر ہتھیاروں کے سب سے بڑے برآمد کنندہ ملک

رپورٹ کے مطابق امریکا ابھی بھی ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک ہے، جس کی اس شعبے میں برآمدات میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران قریب ایک چوتھائی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ سِپری کی اس رپورٹ کے ذمے دار مصنفین میں شامل مرکزی شخصیت سیمون ویزے مان کا کہنا ہے کہ ماضی میں ایسی برآمدات سے پہلے بہت سے سیاسی اور اسٹریٹیجک پہلوؤں پر بھی غور کیا جاتا تھا۔ لیکن آج ہتھیاروں کی عالمی تجارت میں بہت سے دوسرے عوامل بھی اہم کردار ادا کرنے لگے ہیں۔

سیمون ویزے مان کے مطابق، ’’امریکی دفاعی بجٹ کو زیادہ جامع بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ ہتھیاروں کی امریکی صنعت اپنے لیے ایک اضافی بونس کے طور پر برآمدات کے زیادہ سے زیادہ امکانات کی تلاش میں ہے۔‘‘

SIPRI کی جاری کردہ یہ رپورٹ بین الاقوامی سطح پر ہتھیاروں کے روایتی نظاموں کی بڑے پیمانے پر تجارت سے متعلق عوامی سطح پر دستیاب اعداد و شمار کے تجزیے پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس میں چھوٹی جنگی مشینوں، چھوٹے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی تجارت سے متعلق اعداد و شمار شامل نہیں کیے جاتے۔

سٹاک ہولم کے اس بین الاقوامی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ میں محض اسلحے کے بڑے نظاموں، مثال کے طور پر جنگی طیاروں، بحری بیڑوں، فضائی حملوں سے دفاع کے نظاموں اور ٹینکوں وغیرہ کی بین الاقوامی تجارت سے متعلق تفصیلات کو شامل کیا جاتا ہے۔

Infografik Weltweit größte Waffenimporteure (2010 - 2014) Englisch
عالمی سطح پر ہتھیاروں کے سب سے بڑے درآمد کنندہ ملک

اس تازہ رپورٹ کے مطابق پچھلے چند برسوں کے دوران ہتھیاروں کی عالمی تجارت میں اضافے سے متعلق نظر آنے والا رجحان ابھی بھی جاری ہے۔ امریکا بڑے ہتھیاروں کی تجارت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے، جس کے بعد دوسرے نمبر پر لیکن بہت پیچھے جا کر روس کا نام آتا ہے۔ 2010ء سے لے کر اب تک روسی ہتھیاروں کی برآمد میں بھی 37 فیصد یا ایک تہائی سے بھی زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

کم قیمت چینی ہتھیار

اپنے دفاعی بجٹ کے حوالے سے چین اس وقت امریکا کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ لیکن چین صرف اپنی مسلح افواج اور ان کے پاس موجود ہتھیاروں کو ہی جدید نہیں بنا رہا بلکہ روایتی دفاعی نظاموں کی برآمد میں بھی اس نے پچھلے چند برسوں کے دوران واضح ترقی کی ہے۔

Logo Friedensforschungsinstitut SIPRI

چینی ہتھیاروں کی برآمدات میں پچھلے پانچ برسوں کے دوران 143 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اس طرح اپنی برآمدات قریب ڈھائی گنا ہو جانے کی وجہ سے چین اس وقت ہتھیار برآمد کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے، اور اس نے جرمنی کو پیچھے دھکیل دیا ہے، جو پہلے تیسرے نمبر پر تھا۔

سِپری کے سیمون ویزے مان کے مطابق چینی ہتھیاروں کی برآمدات میں بہت زیادہ اضافہ اس لیے بھی ہوا کہ ایک تو بیجنگ حکومت ہتھیاروں کی فروخت کی اجازت دینے میں کافی نرمی کا مظاہرہ کرتی ہے اور دوسرے یہ کہ چین روس کی طرح ان ملکوں کو بھی ہتھیار برآمد کرتا ہے، جنہیں اپنی عسکری اور دفاعی مصنوعات فروخت کرنے میں امریکا اور یورپی ممالک ہچکچاہٹ سے کام لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ چینی ہتھیار اور دفاعی نظام اپنی جدیدیت میں مغربی ملکوں کی ٹیکنالوجی کا مقابلہ تو نہیں کرتے لیکن چین کو عالمی منڈی میں اپنے ہتھیاروں کے خریدار پھر بھی قدرے آسانی سے مل جاتے ہیں۔

حدود سے بالا تجارت

سیمون ویزے مان کہتے ہیں کہ عام طور پر ہتھیاروں کی تجارت کی کوئی مسلمہ حد نہیں ہے۔ دنیا کے سبھی ملک، چاہے ان کا رویہ اور ریکارڈ کیسے ہی ہوں، یہ ہتھیار خرید سکتے ہیں۔ ’’عام طور پر ایسی برآمدات پر لگائی گئی بین الاقوامی حدود و قیود کا احترام کیا جانا چاہیے۔ لیکن جہاں خریدار ہوتے ہیں، وہاں بیچنے والے بھی مل جاتے ہیں۔‘‘