ہر بیس میں سے ایک موت کا سبب شراب نوشی
21 ستمبر 2018اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شراب نوشی کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں زیادہ تعداد مرد حضرات کی ہوتی ہے۔ مے نوشی کے صحت پر اثرات سے متعلق اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ہر سال بیس میں سے ایک فرد شراب نوشی کے سبب اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ یہ ہلاکتیں زیادہ تر نشے میں ڈرائیونگ، تشدد اور بدسلوکی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ علاوہ ازیں شراب نوشی مختلف النوع نفسیاتی اور ذہنی عارضوں کا سبب بھی بنتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم نے ایک بیان میں کہا،’’ شراب نوشی کے مضمر اثرات صرف پینے والے پر ہی نہیں پڑتے بلکہ اُن کے خاندانوں اور معاشرے پر بھی پڑتے ہیں۔ ایسا ان افراد کی جانب سے تشدد، بدسلوکی اور ذہنی صحت کی ابتری کے باعث بھی ہوتا ہے اور مے نوشی کی کثرت سے سرطان اور فالج جیسی بیماریوں کے سبب بھی۔ وقت آ گیا ہے کہ معاشروں کو کمزور کرنے والی اس بری عادت کے خلاف جنگ کی جائے۔‘‘
سن 2016 میں الکوحل کے استعمال سے قریب تین ملین اموات ہوئی تھیں۔ صحت کی قریب دو سو طرح کی خرابیاں مہ نوشی سے منسلک کی جاتی ہیں۔
ان میں جگر کی بیماریاں اور بعض طرح کے سرطان بھی شامل ہیں۔
اس کے مقابلے میں ایچ آئی وی/ ایڈز عالمی سطح پر اموات کے لیے ایک اعشاریہ آٹھ فیصد جبکہ روڈ حادثات کو دو اعشاریہ پانچ فیصد ذمہ دار پایا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کرائے گئے اس مطالعے کی رُو سے بین الاقوامی سطح پر دو سو سینتیس ملین مرد جبکہ چھیالیس ملین خواتین شراب نوشی سے منسلک عارضوں میں مبتلا ہوتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے اقوام عالم پر زور دیا ہے کہ شراب نوشی کے سد باب کے لیے بھر پور کوشش کریں اور اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اس کا استعمال دس فیصد تک کم کیا جائے۔
ص ح / ع ت / نیوز ایجنسی