ہر تمباکو نوش کی موت سات ہزار ڈالر کا فائدہ بھی
19 مارچ 2015برطانوی دارالحکومت لندن سے جمعرات انیس مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق یہ بات بین الاقوامی سطح پر انسانی صحت کے تحفظ کے لیے کوشاں اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کے خلاف سرگرم تنظیم ورلڈ لَنگ فاؤنڈیشن World Lung Foundation کی طرف سے بتائی گئی ہے۔
WLF نامی اس تنظیم کے مطابق 2014 میں دنیا بھر میں 5.8 ارب سے زائد سگریٹ پیے گئے۔ اس سے ایک سال پہلے 2013 میں بھی یہ تعداد قریب اتنی ہی رہی تھی۔ مجموعی طور پر دنیا کے محض چند ملکوں میں اگر تمباکو نوشی کے رجحان میں زیادہ عوامی شعور کے نتیجے میں کمی ہوئی ہے تو آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں یہ جان لیوا رجحان مسلسل زیادہ ہو رہا ہے۔
ڈبلیو ایل ایف اور امریکی کینسر سوسائٹی کی طرف سے تمباکو نوشی اور اس کے اثرات کے حوالے سے ہر سال جو عالمی ’ٹوبیکو اٹلس‘ تیار کی جاتی ہے، اس کے تازہ ترین ایڈیشن میں شامل تفصیلی اعداد و شمار سال 2013ء کا احاطہ کرتے ہیں۔
نئی گلوبل ٹوبیکو اٹلس کے مطابق 2013ء میں تمباکو کی عالمی صنعت کو مجموعی طور پر 44 ارب ڈالر کا فائدہ ہوا۔ اسی دوران تمباکو نوشی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں کے ہاتھوں دنیا بھر میں 6.3 ملین سے زائد انسان موت کے منہ میں چلے گئے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق اس طرح پوری دنیا میں سگریٹ نوشی یا دوسری شکلوں میں تمباکو کی دیگر مصنوعات کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماریوں کے ہاتھوں مرنے والا ہر انسان تمباکو کی عالمی صنعت کے لیے سات ہزار امریکی ڈالر کے برابر خالص منافع کا سبب بنا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر سگریٹ نوشی اور اس کے اثرات کا موجودہ رجحان جاری رہا تو اس صدی کے آخر تک تمباکو کے فعال یا غیر فعال استعمال کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے انسانوں کی کُل تعداد ایک ارب تک پہنچ جائے گی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین میں تمباکو نوشی کا رجحان اتنا زیادہ ہو چکا ہے کہ وہاں پندرہ برس سے زائد عمر کا ہر شہری اوسطاﹰ سال بھر میں سوا دو ہزار سگریٹ پیتا ہے۔