ہر طرف آنسو اور دعائیں
پاکستان میں گزشتہ روز باچاخان یونیورسٹی پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے اور اکیس افراد کی ہلاکتوں کے تناظر میں آج ایک روزہ سوگ منایا جا رہا ہے۔ آج ملک بھر کی تمام حکومتی عمارتوں پر پاکستانی پرچم سرنگوں رہے گا۔
اسلام آباد میں پاکستانی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق چارسدہ یونیورسٹی حملے کے تناظر میں اندرون اور بیرون ملک تمام پاکستانی سرکاری عمارتوں کے پرچم آج سرنگوں رکھے جائیں گے۔
یہ حملہ سن دو ہزار چار میں پشاور اسکول حملے سے ملتا جلتا تھا، جس کے بعد پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دیتے ہوئے آپریشن شروع کر دیا گیا تھا۔
زیادہ تر ہلاک ہونے والوں کی تدفین گزشتہ شام ہی اسلامی قوانین کے مطابق کر دی گئی تھی جبکہ سید حامد حسین کی تدفین ان کے آبائی علاقے صوابی میں کی گئی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ باچا خان یونیورسٹی حملے کو جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے جبکہ اس حملے کی اقوام متحدہ اور بھارت سمیت دنیا بھر میں مذمت کی گئی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر وہ نوجوان اسٹوڈنٹس شامل ہیں، جو حملے کے وقت ہاسٹل میں موجود تھے جبکہ چاروں حملہ آوروں کو بھی وہاں ہی ہلاک کیا گیا
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’خاص بری بات یہ ہے کہ دہشت گرد پاکستانی تعلیمی اداروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور پاکستان کی مستقبل کی نسلوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
ہاسٹل کا اندرونی فرنیچر خون سے لت پت تھا جبکہ ایک کمرے کی دیوار پر یہ لکھا ہوا تھا، ’’ہیروز نوجوانی میں مرتے ہیں‘‘۔
گزشتہ روز ہلاک ہونے والوں میں کمیسٹری کے اسسٹنٹ پروفیسر سید حامد حسین بھی شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے خوفزدہ طالب علموں کو بچانے کے لیے اپنے پستول سے حملہ آوروں کے خلاف فائرنگ کرنا شروع کر دی تھی۔
سوئٹزرلینڈ کے ڈیوس فورم میں شریک پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ ’’ذاتی طور پر‘‘ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔