ہزارہا تارکین وطن پھر سے امریکا کی جانب پیدل سفر میں
17 جنوری 2021ہنڈوراس کے شہر سان پیڈرو سولا میں وسطی امریکی ممالک کے ہزاروں مہاجرین جمع تھے جو اب بہتر زندگی کی تلاش میں امریکا کی جانب پیدل سفر شروع کر چکے ہیں۔ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب تقریباﹰ نو ہزار افراد ہنڈوراس کی سرحد عبور کرتے ہوئے گوئٹے مالا میں داخل ہو چکے تھے۔ ان مہاجرین کی پہلی منزل گوئٹے مالا کی اس سرحد تک پہنچنا ہے، جو میکسیکو سے ملحق ہے اور تقریباﹰ 250 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے گوئٹے مالا کی حکومت نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور مہاجرین کا راستہ روکنے کے لیے فوجی بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔
گوئٹے مالا کی حکومت نے ہنڈوراس میں حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہزارہا انسانوں کے اس قافلے کو روکنے کی کوشش کریں۔ گوئٹے مالا کے صدر آلیخاندرو جیاماتائی نے کہا کہ خطے میں سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہمسایہ ملک ہنڈوراس میں حکام کو لازمی طور پر اب تک کے مقابلے میں کہیں زیادہ مؤثر کاوشیں کرنا ہوں گی۔
ترک وطن کی وجہ کیا ہے؟
ان مہاجرین کا کہنا ہے کہ وہ غربت، بے روزگاری، جرائم پیشہ گروہوں اور تشدد سے نجات چاہتے ہیں۔ ان مہاجرین کے مطابق نومبر میں آنے والے دو سمندری طوفانوں نے ان کی ہر چیز تباہ کر دی تھی اور وہ ابھی تک اپنے مالی نقصانات سے نکل نہیں پائے۔ بین الاقوامی ریڈ کراس تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے، ''کووڈ انیس، معاشرتی ناہمواری، تشدد اور موسمیاتی آفات یکجا ہو چکے ہیں اور وسطی امریکی ممالک کو ایک بہت بڑے انسانی المیے کا سامنا ہے۔‘‘
گوئٹے مالا میں داخل ہوتے ہی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد منتشر ہو گئی جبکہ سینکڑوں مہاجرین گاڑیوں پر سوار ہو کر اپنی اگلی منزل کی جانب چلے گئے۔ دیگر مہاجرین پولیس کی نگرانی میں سرحد کے قریب بڑی ہائی وے کے ساتھ ساتھ پیدل سفر میں ہیں۔ ہائی وے پر پولیس چوکیاں بھی ہیں لیکن وہ اتنے زیادہ مہاجرین کو روکنے سے قاصر ہیں۔
گوئٹے مالا میں ایمرجنسی نافذ
ہنڈوراس کے ہمسایہ ملک گوئٹے مالا کی سرحد میکسیکو سے بھی ملتی ہے۔ گوئٹے مالا اور میکسیکو دونوں ممالک نے امریکا کے ساتھ مہاجرین کو روکنے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ گوئٹے مالا کے حکام نے ایمرجنسی کا اعلان کرتے ہوئے پولیس کو طاقت استعمال کرنے کی اجازت بھی دے دی ہے۔ دوسری جانب حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے میکسیکو نے بھی اپنی جنوبی سرحد پر سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔
ان مہاجرین اور تارکین وطن نے ایک کارواں کی صورت میں امریکا کی جانب اپنے سفر کا آغاز ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن چند ہی روز بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ مزید چند روز تک صدارتی عہدے پر فائز ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت پالیسیوں کے برعکس جو بائیڈن امیگریشن کو قدرے انسان دوست نقطہ نظر سے دیکھتے ہیں۔
ا ا / م م ( اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)