ہزارہا شامی مہاجر عید الاضحیٰ منانے ترکی سے شام پہنچ گئے
30 اگست 2017ترک صوبے کِلس کی اونکوپنار نامی سرحدی چوکی پندرہ اگست سے کھول دی گئی ہے جہاں شامی مہاجرین کی ایک بڑی تعداد کوسخت گرمی میں سرحد پار کرنے کا انتظار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ترک حکام کے مطابق چار ہزار يوميہ کی اوسط تعداد کے حساب سے اب تک قریب چالیس ہزار شامی تارکین وطن بارڈر پار کر کے اپنے وطن شام واپس جا چکے ہیں۔ ان میں سے متعدد نے شمالی شام کے علاقوں کا رخ کیا ہے جو ترک آرمی کے آپریشن ’فرات شیلڈ‘ کے بعد سے محفوظ تصور کیے جاتے ہیں۔ عید کی غرض سے شام جانے والے مہاجرین کو پندرہ اکتوبر تک ترکی واپس آنا ہو گا۔
رواں برس جون میں بھی مسلمانوں کے مذہبی تہوار عیدالفطر کے موقع پر ترکی میں مقیم شامی پناہ گزینوں کو ترک حکام نے عارضی طور پر گھر جانے کی اجازت دی تھی۔ اُس وقت قریب ایک لاکھ تاکین وطن سرحد پار کر کے شام پہنچے تھے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ترکی قریب تین ملین شامی مہاجرین کی دیکھ بھال کر رہا ہے، جو دنیا میں کسی بھی ملک میں شامی مہاجرین کی کُل تعداد کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
صرف استنبول میں ہی پانچ لاکھ کے قریب شامی تارکین وطن مقیم ہیں۔ خاص طور پر ترکی کے سرحدی علاقوں میں شامی مہاجرین کا تناسب وہاں کی کُل آبادی سے بھی زیادہ ہے۔
یہی حال ترک صوبے کیلس میں بھی ہے جہاں ہر ایک ترک شہری کے مقابلے میں ایک شامی مہاجر موجود ہے۔ شامی بحران کے آغاز کے بعد سے اب تک ترکی میں پناہ گزین شامی جوڑوں کے ہاں قریب دو لاکھ شامی بچوں کی ولادت بھی ہوئی ہے۔