ہسپانوی انتخابات: قومی تشخص میں عوامیت پسندی کا رجحان
29 اپریل 2019ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار بیرنڈ ریگرٹ کے مطابق کاتالان علیحدگی پسندی کے تناظر میں اٹھائیس اپریل کے الیکشن میں ہسپانوی ووٹرز کا ردعمل واضح اور بھرپور تھا۔ انتخابی نتائج سے ظاہر ہوا کہ عوام نے قوم پرستی کے رویے کو مستحکم کیا ہے۔ ووٹرز نے کاتالان حکومت کے غیر قانونی انداز میں اسپین سے علیحدگی کو بھرپور جواب اپنے ووٹ ڈال کر دیا ہے۔ علیحدگی پسندی کے خلاف عوام نے سوشلسٹ پارٹی سمیت سبھی سیاسی جماعتوں کے موقف کی تائید کی ہے۔
قوم پرستی کی نئی تازہ لہر نے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم پیدرو سانچیز کو بھی دباؤ میں رکھا ہوا تھا۔ انہوں نے بھی انتخابی مہم کے دوران کاتالونیا کی مبینہ آزادی کے خلاف بھرپور آواز بلند کی تھی۔ قبل از وقت الیکشن میں عوامیت پسند جماعت نے سانچیز کو ’غدار‘ تک کہا۔
اٹھائیس اپریل کے انتخابات میں ملکی اتحاد، مادروطن، قومی احساس تفاخر جیسے رویوں کو عوامی ٹرن آؤٹ نے کسی حد تک تقویت دی۔ انتخابات پر چھائی جذباتیت کا سب سے زیادہ فائدہ عوامیت پسند انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت واکس پارٹی کو ہوا۔
بیرنڈ ریگرٹ کے مطابق واکس نامی سیاسی جماعت علیحدگی پسندی، خواتین کے حقوق، مہاجرت، سماجی برداشت اور کشادہ دلی کے بارے میں مرکزی دھارے کی پارٹیوں سے علیحدہ موقف رکھتی ہے۔ اس جماعت کے ووٹروں کو یقین ہے کہ لاطینی امریکا کو فتح کرنے والے ہسپانوی فوجی کمانڈروں اور آمر فرانسیسکو فرانکو نے ہی ’اسپین کو عظیم بنایا تھا۔
مہاجرین مخالف واکس پارٹی کو دس فیصد عوامی ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ یورپی ممالک پولینڈ، ہنگری، اٹلی اور آسٹریا میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتیں عوام مقبولیت حاصل کرتے ہوئے اقتدار حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں، اور ان جماعتوں کے سیاسی نعرے بعض یورپی اقوام کے مرکزی دھارے کی سیاست کا حصہ بن چکے ہیں۔ ہسپانوی الیکشن میں بھی عوامیت پسند کے رجحان کو عوامی تائید حاصل ہوئی ہے اور یہ اس کا ثبوت ہے کہ اسپین کو بھی دائیں بازو کی سیاست گرفت میں لے سکتی ہے۔
ڈی ڈبلیو کے تبصرہ نگار کے مطابق انتخابات سے یہ بھی واضح ہوا کے ہسپانوی قوم واضح طور پر منقسم ہے اور سیاسی استحکام دور دور تک دکھائی نہیں دے رہا۔ قدامت پسند سیاسی جماعت پیپلز پارٹی، جس نے عوامیت پسند پارٹی واکس کی مقبولیت میں اضافہ کیا، اب وہ بھی دائیں بازو کی جانب جھکنے لگی ہے۔ لبرل سیاسی جماعتیں بغیر کسی مثبت فیصلے کے ہیں۔ بائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کا ممکنہ اتحاد حکومت سازی کی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اب اسے نئی حکومت تشکیل دینے کے لیے علاقائی پارٹیوں کی حمایت پر تکیہ کرنا پڑے گا۔
بیرنڈ ریگرٹ مزید لکھتے ہیں کہ سیاسی تقسیم کی ہسپانوی معاشرت کے ملکی اقتصاد اور سماجیات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے اور یہ معاشی ترقی کی رفتار کو سست کر سکتی ہے۔ انتخابی نتائج ایک طرف، مگر یہ بھی درست ہے کہ اسپین کی معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ بیروزگاری کی شرح میں کمی ہوئی ہے لیکن ابھی بھی یہ بہت زیادہ ہے۔ ہسپانوی عوام کی بھاری اکثریت یورپی یونین کی حامی ہے۔ یہ صورت حال یکسر تبدیل ہو سکتی ہے اگر اقتصادی صورت حال میں مزید بہتری پیدا نہیں ہوتی۔