ہلاکتوں کی بین الاقوامی انکوائری پر غور کیا جا سکتا ہے، شام
8 اکتوبر 2011شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے جمعے کو کہا کہ ملکی سطح پر کی جانے والی تفتیش مکمل ہونے پر ہی اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی جانب سے مقرر کردہ بین الاقوامی کمیشن کی جانب سے انکوائری پر غور کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا: ’’میں بین الاقوامی برادری کو یقین دلاتا ہوں کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کا احتساب کیا جائے گا۔‘‘
انہوں نے ان الزامات سے بھی انکار کیا کہ حکومتی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ سے انکار کرنے والے فوجیوں کو قتل کیا۔
حکومت مخالف احتجاج اور مظاہرین کے خلاف سکیورٹی کریک ڈاؤن کے تناظر میں دمشق حکومت پر عالمی دباؤ میں بھی بدستور اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکہ نے شام کے صدر بشار الاسد پر ایک مرتبہ پھر زور دیا ہے کہ وہ اقتدار چھوڑ دیں۔ واشنگٹن انتظامیہ نے اسد پر اصلاحات اور مذاکرات کے لیے کھوکھلے وعدوں کا الزام لگایا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنے کا کہنا ہے کہ دمشق حکومت اپوزیشن کے خلاف وسیع تر حربے استعمال کر رہی ہے۔
روس کے صدر دیمتری میدویدیف کا کہنا ہے کہ اسد اپوزیشن کے مطالبوں کے تحت اصلاحات کا نفاذ نہیں کرتے تو انہیں حکومت سے علیحدہ ہونا پڑے گا۔
بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی نے شام میں وسیع تر خلاف ورزیوں کی رپورٹوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اس کمیٹی نے جمعے کو کہا کہ اس حوالے سے مسلسل قابلِ بھروسہ خبریں مل رہی ہیں۔ کمیٹی نے مظاہروں اور دوران حراست نوجوانوں کی ہلاکتوں کا بھی ذکر کیا۔
اس کمیٹی کے ماہرین نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ کم از کم ایک سو ستاسی بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا: ’’مظاہروں کے دوران گرفتار کیے جانے والے متعدد بچے تشدد کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مارچ میں بشار الاسد کے خلاف شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک انتیس سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکومت مخالفین کے مطابق سکیورٹی فورسز نے گزشتہ روز نمازِ جمعہ کے بعد دمشق اور حمص میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
دوسری جانب شام کی اپوزیشن کی قومی کونسل کا ہفتے کو قاہرہ میں اجلاس ہو رہا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل /خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی