’ہمارا پائلٹ لاپتہ ہے،‘ پاکستانی کارروائی کے بعد بھارتی موقف
27 فروری 2019اہم بات یہ ہے کہ بھارت نے یہ بھی کہا ہے کہ آج بدھ کے روز پاکستانی فضائیہ کے ایک ’حملے کو ناکام بنانے‘ اور ایک ’پاکستانی طیارے کو مار گرانے‘ کے بعد نئی دہلی کا اپنا بھی ایک جنگی طیارہ تباہ ہو گیا۔ اس سے قبل پاکستانی ایئر فورس کی جانب سے بھارت کے دو لڑاکا طیاروں کو مار گرانے اور ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتارکر لینے کے دعوے سے متعلق خبروں کے فوراﹰ بعد ملکی دارالحکومت میں سیاسی اور فوجی سرگرمیاں تیز تر ہوگئی تھیں اور ہر کوئی بھارتی حکومت کے ردعمل کا منتظر تھا۔
اس بارے میں بدھ کی سہ پہر بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک مختصر پریس بریفنگ میں ایک تحریری بیان پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا، ’’بھارتی فضائیہ نے آج پاکستانی فضائیہ کے ایک طیارے کو مار گرایا۔ اس کارروائی میں ہم نے اپنا ایک مگ 21 طیارہ بھی کھو دیا۔ اس کارروائی میں پائلٹ لاپتہ ہو گیا۔ پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ پائلٹ اس کے قبضے میں ہے۔ ہم حقائق کی جانچ پڑتال کر رہے ہیں اور اطلاعات جمع کر رہے ہیں۔‘‘
اس پریس بریفنگ میں ایئر وائس مارشل آر جی آر کپور بھی موجود تھے۔ وزارت خارجہ کی کسی پریس بریفنگ میں کسی اعلیٰ فوجی افسر کی موجود گی شاذ و نادر ہی دیکھنے کوملتی ہے۔ اسی لیے اس سے کئی معنی اخذ کیے جا رہے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ پلوامہ میں سی آر پی ایف کے دستوں پر کیے گئے دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت نے منگل چھبیس فروری کو ’پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں واقع جیش محمدکے ایک دہشت گرد کیمپ کو تباہ کرنے کے لیے کارروائی کی تھی‘۔ انہوں نے کہا، ’’اس کے جواب میں پاکستان نے بدھ کی صبح بھارتی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس پر کارروائی کرتے ہوئے ملکی فضائیہ نے پاکستان کا ایک جنگی طیارہ مار گرایا۔‘‘
ادھر پاکستانی فوج کی جانب سے بھارت کے دو لڑاکا طیاروں کو مار گرانے اور ایک پائلٹ کو گرفتارکرنے کے دعوے سے پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کی رہائش گاہ پر ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی ہوا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر، داخلہ سیکرٹری، خفیہ ایجنسی ’را‘ اور انٹیلیجنس بیورو کے سربراہان، نیم فوجی دستوں سی آر پی ایف اور سی آئی ایس ایف کے ڈائریکٹرز جنرل اور وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران نے حصہ لیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی ملکی دارالحکومت میں پورے بھارت سے آئے ہوئے نوجوانوں کی ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ وہ اپنی تقریر تقریباً ختم کر چکے تھے، جب ایک افسر نے انہیں ایک رقعہ دیا، جسے پڑھتے ہی مودی نے شرکاء کی طرف ہاتھ لہرایا اور ہال سے نکل کر سیدھے اپنی رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔ اس سے قبل بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے دفتر میں بھی ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا تھا، جس میں اس وقت تک کی تازہ ترین صورت حال کا جائزہ لیا گیا تھا۔
اسی دوران بھارت نے دعویٰ کیا ہے کہ جموں و کشمیر کے بڈگام میں آج بدھ کو بھارتی فضائیہ کا حادثے کا شکار ہونے والا ایم آئی 17ہیلی کاپٹر تکینکی خرابی کا شکار ہوگیا تھا۔اس حادثے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے ایک مقامی شخص کی شناخت ہوگئی ہے جب کہ بقیہ چار کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بھارتی فضائیہ کے اہلکار تھے لیکن ابھی ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ یہ ہیلی کاپٹر دو حصوں میں ٹوٹ گیا تھا اور زمین پر گرتے ہی اسے آگ لگ گئی تھی۔
دریں اثناء حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فضائیہ کے پائلٹ، ونگ کمانڈر ابھینندن کمار کو پاکستانی میڈیا پر دکھائے جانے کے بعد صورت حال مختلف ہوگئی ہے۔ تاہم پاکستان نے ابھی تک سفارتی سطح پر نئی دہلی کو یہ نہیں بتایا کہ یہ بھارتی پائلٹ پاکستان کے قبضے میں ہے۔ دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس حوالے سے انتہائی تشویش کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے اور اس بھارتی ایئر فورس افسر کی گرفتاری کو ’جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی‘ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ اس بارے میں رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ’’مشکل کی اس گھڑی میں ہماری دعائیں اس بہادر پائلٹ اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ جنیوا کنونشن کے تحت تمام فریق قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک کرنے کے پابند ہیں۔ پاکستان کو بھی اس کا احترام کرنا چاہیے، خواہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان حالات کیسے بھی ہوں۔‘‘
ادھر سرحد پر بڑھتی ہوئی کشید گی کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ ملحقہ سرحدی علاقوں اور ملک کے شمال مغرب کی کئی یونین ریاستوں میں متعدد ہوائی اڈوں پر عام مسافر طیاروں کی آمد و رفت کے لیے بند کرنے کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔ سری نگر، جموں اور چندی گڑھ سمیت کم از کم گیارہ ہوائی اڈوں پر تجارتی فضائی ٹریفک بند کر دی گئی تھی تاہم بعد میں انہیں دوبارہ کھول دیا گیا۔ کئی ملکی ہوائی اڈوں پر البتہ اضافی فورس تعینات کی جا رہی ہے اور ان ہوائی اڈوں کا سلامتی کے حوالے سے نظم و نسق سنبھالنے والے نیم فوجی دستوں سینٹرل انڈسٹریل سکیورٹی فورسز کو بھی انتہائی چوکنا رہنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔