ہندو یاتریوں پر حملے میں لشکر طیبہ ملوث ہے، بھارتی پولیس
11 جولائی 2017گزشتہ رات بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے سات ہندو یاتری ہلاک اور انیس زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں پانچ خواتین بھی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یہ حملہ اُس وقت ہوا جب ہندو زائرین کی ایک بس اننت ناگ کے علاقے سے گزر رہی تھی۔
آج منگل کے روز قریب تین ہزار ہندو یاتریوں نے اس مذہبی سفر کو جاری رکھتے ہوئے امر ناتھ غار کی زیارت کی جو ہندو مذہب کے مطابق بھگوان شِیو سے منسوب ہے۔
سینئیر انڈین پولیس افسر منیر خان نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس کے پاس ایسی قابل اعتماد معلومات ہیں کہ اس حملے میں لشکر طیبہ ملوث ہے اور یہ کہ حملے کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر پاکستانی عسکریت پسند ابو اسماعیل کا نام سامنے آ رہا ہے۔
دوسری جانب عسکریت پسند گروپ لشکرِ طیبہ کے ترجمان عبداللہ غزنوی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حملے اسلامی تعلیمات کے منافی ہیں۔
لشکر طیبہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سرگرم عسکریت پسند گروہوں میں سے ایک ہے۔
بھارتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ لشکر طیبہ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں متعدد تربیتی کیمپ قائم کر رکھے ہیں۔ یاد رہے کہ سن 2000 میں ہندو مذہب میں مقدس سمجھے جانے والے امرناتھ کے مقام پر ایک حملے میں 32 ہندو زائرین مارے گئے تھے۔ امرناتھ مندر ہمالیہ ریجن میں قریب چار ہزار میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ ہر سال ہزاروں ہندو زائرین بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پہاڑ کی چوٹی پر واقع قدرتی طور پر بنے ایک برفانی عکس کی زیارت کے لیے آتے ہیں جو اُن کے عقیدے کے مطابق بھگوان شیو سے منسوب ہے۔
یہ سفر ہر سال اُس دوران کیا جاتا ہے جب راستوں پر زیادہ برف بھی نہ ہو اور اتنی گرمی بھی نہ پڑے کہ برف سے بنی شبیہ پگھل جائے۔
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے نئی دہلی میں اعلٰی سکیورٹی اہلکاروں کی میٹنگ طلب کی ہے۔