ہنگری: یورپی یونین پناہ گزین کوٹے کے خلاف ریفرنڈم
29 ستمبر 2016ہنگری میں رائے شماری کے تازہ نتائج بتاتے ہیں کہ مہاجرین کی تقسیم سے متعلق یورپی اسکیم پر ہونے والے اس ریفرنڈم میں مہاجرین مخالف نظریات رکھنے والے گروپ کے جیتنے کے واضح امکانات ہیں۔ تاہم اگر ووٹ ڈالنے کی شرح پچاس فیصد سے کم رہتی ہے تو اسے غیر مؤثر قرار دیا جائے گا۔ اوربان کی دائیں بازو کی حکومت نے ذرائع ابلاغ کے ذریعے جارحانہ مہم چلاتے ہوئےآٹھ ملین مضبوط ووٹرز کی رائے مہاجرین کی تقسیم سے متعلق یورپی اسکیم پر ہونے والے ریفرنڈم میں اس کے خلاف ووٹ کے حق میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
دوسری جانب یورپین کمیشن کا کہنا ہے کہ ہنگری میں ریفرنڈم کے نتائج، کوٹے کی منصوبہ بندی یا یورپی یونین کے دیگر معاہدوں کو متاثر نہیں کریں گے۔ یورپی یونین کے مہاجرین سے متعلقہ امور کے کمشنر دیمیترس آوراموپولوس نے برسلز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’پہلے سے کیے گئے فیصلوں کو پورا کرنا رکن ممالک کی قانونی ذمہ داری ہے۔‘‘
ہنگری میں ریفرنڈم کا ایسا فیصلہ پہلے سے تقسیم شدہ یورپ پر دباؤ میں اضافے کا سبب بنے گا۔ سن انیس سو پینتالیس میں مہاجرین کے بد ترین بحران نے اور حال ہی میں برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے فیصلے نے یورپ کو کمزور کیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے معاہدے کے ریفرنڈم میں مسترد کیے جانے سے امکان ہے کہ ہنگری کے وزیرِاعظم اوربان، جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی یورپ میں آزادانہ داخلے کی پالیسی کے بڑے مخالف کے طور پر ابھر کر سامنے آئیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اٹلی اور یونان میں پھنسے ہزاروں تارکین وطن اور مہاجرین کو یونین کے دیگر رکن ممالک میں آباد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس ’لازمی تقسیم‘ کے منصوبے کے تحت ایک لاکھ 60 ہزار مہاجرین کو دیگر ممالک میں منتقل کیا جانا تھا تاہم ہنگری سمیت کئی مشرقی اور وسطی یورپی ممالک کی مخالفت کے باعث یہ منصوبہ سست روی کا شکار تھا۔ یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ اب اس عمل میں تیزی لائی جا رہی ہے اور اگلے سال کے اواخر تک 30 ہزار مہاجرین کو یونان سے نکال کر دوسرے یورپی ممالک میں منتقل کر دیا جائے گا۔