ہوا کا معیار: پاکستان، بنگلہ دیش اور بھارت تین بدترین ممالک
19 مارچ 2024ہوا کے معیار کے حوالے سے ان تین بدترین ممالک میں بنگلہ دیش اور بھارت کا بھی شمار ہوتا ہے، جنہوں نے سن 2023 میں چاڈ اور ایران کی جگہ لے لی۔
گزشتہ برس سے متعلق منگل کے روز جاری کردہ اس تازہ رپورٹ کے مطابق ان تین ممالک کی ہوا میں عالمی ادارہ صحت کی تجویز کردہ سطح سے تقریباً 15 گنا زیادہ ضرر رساں ذرات پائے جاتے ہیں۔
سن 2023 کے دوران بنگلہ دیش میں انسانی صحت کے لیے خطرناک ایسے ذرات کا فی کیوبک میٹر ارتکاز 79.9 مائیکرو گرام رہا تھا جبکہ پاکستان میں یہ ارتکاز 73.7 مائیکرو گرام فی کیوبک میٹر ریکارڈ کیا گیا۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایسے ضرر رساں ذرات کا فی کیوبک میٹر ارتکاز بالعموم پانچ مائیکرو گرام سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
فضائی آلودگی کی نگرانی کرنے والی سوئس تنظیم IQAir میں ایئر کوالٹی سائنس مینیجر کرسٹی چیسٹر اس حوالے سے کہتی ہیں، ''آپ کو ان ممالک میں ضرر رساں ذرات کے ارتکاز کا یہ سلسلہ آب و ہوا کے حالات اور جغرافیہ کی وجہ سے ملتا ہے۔ یہ فضائی آلودگی انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے کیوں کہ فضا کی بالائی سطح پر کوئی دوسرا راستہ تو نہیں ہے۔‘‘
اس خاتون ماہر کا مزید کہنا ہے، ''اس آلودگی میں مزید اضافہ زراعت کا مقامی طریقہ کار، صنعتیں اور گنجان آباد بھی شہر کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا خبردار کرتے ہوئے کہنا ہے، ''بدقسمتی سے واقعی ایسے لگتا ہے کہ صورت حال میں بہتری پیدا ہونے کے بجائے یہ بدتر ہی ہوتی جائے گی۔‘‘
ہوا کے خراب معیار کی سن 2022 کے لیے عالمی درجہ بندی میں بنگلہ دیش پانچویں جبکہ بھارت آٹھویں نمبر پر رہا تھا لیکن ان دونوں ملکوں میں بھی اب ہوا کا معیار تیزی سے خراب ہو چکا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق بنگلہ دیش میں قبل از وقت ہونے والی 20 فیصد اموات کی وجہ فضائی آلودگی بنتی ہے۔ ڈھاکہ کی نارتھ ساؤتھ یونیورسٹی میں فضائی آلودگی سے متعلقہ امور کے ماہر محمد فیروز خان کے مطابق اس آلودگی کی وجہ سے عوامی صحت کی دیکھ بھال پر اٹھنے والے اخراجات ملک کی مجموعی قومی اقتصادی پیداوار یا جی ڈی پی کے چار سے پانچ فیصد تک کے برابر بنتے ہیں۔
سن 2023 کے لیے صرف آسٹریلیا، ایسٹونیا، فن لینڈ، آئس لینڈ، ماریشس اور نیوزی لینڈ ڈبلیو ایچ او کے ایسے معیارات پر پورا اترے ہیں۔ یونیورسٹی آف شکاگو کے انرجی پالیسی انسٹیٹیوٹ میں ایئر کوالٹی لائف انڈکس کی ڈائریکٹر کرسٹا ہاسنکوف کے مطابق دنیا کے 39 فیصد ممالک میں صحت عامہ کے تحفظ کی خاطر فضائی معیار کی نگرانی کا کوئی نظام موجود ہی نہیں ہے۔
ا ا / م م (روئٹرز)