ہولوکاسٹ: یہودیوں کو بچانے والے عرب کے لیے اسرائیلی اعزاز
27 اکتوبر 2017جرمن دارالحکومت برلن سے جمعہ ستائیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ عرب ڈاکٹر ایک مصری مسلمان تھا، جسے اس کی بے مثال انسان دوستی کے اعتراف میں یہ منفرد اعزاز اس کے انتقال کے 35 برس بعد دیا گیا ہے۔
آؤشوٹس میں ہزاروں یہودیوں کے قتل کا مقدمہ، تین جرمن جج تبدیل
نازی رہنما گوئبلز کی سیکرٹری کا 106 برس کی عمر میں انتقال
نازی دور میں یہودی قتل عام ’پندرہ افراد کا فیصلہ‘ تھا
ڈی پی اے کے مطابق اس مصری شہری کا نام ڈاکٹر محمد حلمی تھا، جو جولائی 1901ء میں خرطوم میں پیدا ہوا تھا اور جس کا انتقال جنوری 1982ء میں ہوا تھا۔ ڈاکٹر حلمی وہ پہلے عرب شہری ہیں، جن کے قابل تعریف اقدامات کے باعث اسرائیل نے ان کا نام ہزاروں افراد کے ناموں کی ایک سرکاری یادگاری فہرست میں شامل کیا ہے۔
جرمن دارالحکومت برلن میں اسرائیلی سفارت خانے میں منعقدہ ایک تقریب میں جمعرات چھبیس اکتوبر کی شام ڈاکٹر محمد حلمی کو Righteous Among the Nations یا ’اقوام میں سے راست قدم‘ کے خطاب سے نوازا گیا۔
کئی سال تک جاری رہنے اور کروڑوں انسانوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی دوسری عالمی جنگ کے دوران، جب جرمنی میں برسراقتدار نازی یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کے مرتکب ہو رہے تھے، ڈاکٹر محمد حلمی برلن ہی میں رہتے تھے۔
اسرائیل میں یہ اعزاز ہولوکاسٹ کی ’یاد واشیم‘ کہلانے والی قومی یادگار کی طرف سے دیا جاتا ہے۔ برلن منعقدہ تقریب میں جرمنی میں تعینات اسرائیلی سفیر جیریمی اِساشاروف نے بعد از مرگ دیا جانے والا یہ اعزاز ڈاکٹر محمد حلمی کے رشتے کے ایک پوتے کے حوالے کیا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ’یاد واشیم‘ ہولوکاسٹ میموریل 35 برس قبل انتقال کر جانے والے اس مصری مسلمان ڈاکٹر کو 2013ء میں ہی یہ ایوارڈ دینا چاہتا تھا لیکن ابتدا میں حلمی کے خاندان نے یہ اعزاز وصول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
Righteous Among the Nations اسرائیل کی طرف سے کسی بھی غیر یہودی کو دیا جانےو الا اعلیٰ ترین اعزاز ہے، جو اب تک ساڑھے 26 ہزار افراد کو دیا جا چکا ہے۔ یہ اعزاز پہلی بار نصف صدی سے بھی زائد عرصہ قبل دیا گیا تھا۔
تین لاکھ یہودیوں کے قتل میں معاونت: نازی مجرم کی سزا برقرار
دو روز میں 33 ہزار سے زائد یہودیوں کے قتل عام کی 75 ویں برسی
پونے دو لاکھ انسانوں کا معاون قاتل: عمر 94 برس، سزا پانچ سال
اب تک یہ ایوارڈ جن ہزاروں افراد کو دیا گیا ہے، ان میں درجنوں مسلمان بھی شامل ہیں۔ لیکن ان مسلمانوں کا تعلق زیادہ تر البانیہ یا بوسنیا ہیرسے گووینا سے تھا۔ اس کے برعکس ڈاکٹر محمد حلمی وہ پہلے عرب مسلم ہیں جنہیں یہ اعلیٰ ترین اسرائیلی ایوارڈ دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر حلمی نے ہولوکاسٹ کے دوران برلن میں بہت سے یہودیوں کو اپنی رہائش گاہ یا زیر استعمال عمارات میں چھپا کر اس وقت ان کی جانیں بچائی تھیں، جب نازی دستے جرمنی سمیت یورپ بھر سے کئی ملین یہودیوں کو چن چن کر اذیتی کیمپوں اور گیس چیمبرز میں بھیجا کرتے تھے۔