ہيضے کی وباء کے شکار ہيٹی ميں ہنگامے
10 دسمبر 2010ہيٹی کے بہت سے شہروں ميں مظاہرے بہت پرتشدد شکل اختيار کررہے ہيں۔ اس سال جنوری ميں ہيٹی ميں آنے والے زلزلے ميں ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس کے بعد سے وہاں بڑے پيمانے پر سماجی بے چينی کا خطرہ موجود ہے۔
ہيٹی ميں ہيضے يا کالرا کے ہاتھوں پچھلے چھ ہفتوں کے دوران 2100 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہيں۔ کينيڈا نے ہيٹی ميں اپنا سفارتخانہ بند کرديا ہے اور امريکہ نے وہاں تشدد اور ہيضے کی وجہ سے اپنے شہريوں کو بلاضرورت ہيٹی جانے سے منع کيا ہے۔
ملک ميں تعينات اقوام متحدہ کے امن دستوں اور نوجوانوں کے درميان بھی جھڑپيں ہوئی ہيں جن ميں پورتو پرانس ميں صدارتی محل کے کھنڈرات کے سامنے کم از کم ايک شخص ہلاک ہوگيا۔ جلتے ہوئے ٹائروں سے اٹی ہوئی سڑکوں پر مخالف سياسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والوں کے درميان لڑائی ميں کم ازکم چار افراد ہلاک ہوگئے۔ بہت سی عمارات کو آگ لگا دی گئی۔ ہيٹی ميں زلزلے سے بے گھر ہونے والے بہت سے لوگ ابھی تک خستہ حال کيمپوں ميں رہ رہے ہيں۔
جب اقوام متحدہ کے امن فوجی دستوں پر پتھراؤ کرنے والے ہجوم نے حملہ کيا تو فوجيوں نے آنسو گيس کے شيل پھينکے اور ہوا ميں فائرنگ کی۔
ہيٹی کے اليکشن کميشن نے انتخابات ميں دھاندلی پر ہونے والے ہنگاموں کو ٹھنڈا کرنے کے لئے کل يہ اعلان کيا کہ وہ پورے ملک کے پولنگ اسٹيشنوں سے بھيجے جانے والے انتخاباتی نتائج کی دوبارہ جانچ پڑتال کرے گا۔ 28 نومبر کے پارليمانی انتخابات ميں حکمران جماعت نے پورے ملک ميں شاندار کاميابی حاصل کرنے کا دعوی کيا تھا۔ ليکن ان انتخابات ميں کئی پولنگ اسٹيشنوں کوتوڑ پھوڑ ديا گيا اور ووٹروں کے اندراج کا طريقہ نہايت ناقص تھا۔
ہيٹی کے صدر رينے پريوال نے اپيل کی کہ زلزلے کی تباہی کے بعد تعمير نو کے زبردست چيلنج کا سامنا کرنے اور سياسی ہنگاموں کی خونی تاريخ کے حامل اس ملک ميں حالات پرسکون رکھے جائيں۔ اُنہوں نے کہا کہ مظاہرے کرنا آپ کا حق ہے ليکن سرکاری عمارات، دکانوں اور نجی املاک پر حملے نہ کئے جائيں۔
10 ملين کی آبادی والا ملک براعظم امريکہ کا سب سے غريب ملک ہے جسے زلزلے کی تباہی کے بعد اب ہيضے کی مہلک وباء کا بھی سامنا ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: کشور مصطفیٰ