ہیٹی میں زلزلے کی تباہی کے لرزہ خیز مناظر
ہیٹی میں آنے والے طاقت ور زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد تقریبا تیرہ سو ہو گئی ہے۔ اس کیریبین ریاست میں امدادی اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہیں جبکہ غیر ملکی امداد پہنچنا بھی شروع ہو گئی ہے۔
سات اعشاریہ دو کا زلزلہ
ہفتے کو آنے والے اس زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر سات اعشاریہ دو نوٹ کی گئی۔ اس کا مرکز دارالحکومت پورٹ او پرانس سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر دور مغرب میں تھا۔ لی کائی نامی یہ مقام انتہائی گنجان آباد ہے، اس لیے تباہی زیادہ ہوئی۔
ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
اس طاقت ور زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد تقریبا تیرہ سو ہو گئی ہے۔ اس کیریبین ریاست میں امدادی اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہیں جبکہ غیر ملکی امداد پہنچنا بھی شروع ہو گئی ہے۔
ریسکیو اور امدادی کام جاری
اس زلزلے کے نتیجے میں تقریباً چودہ ہزار عمارات منہدم ہو گئیں جبکہ اتنی ہی متاثر ہوئیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس قدرتی آفت کی وجہ سے تقریباً چھ ہزار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ لاپتہ ہونے والوں کی تعداد غیر واضح ہے۔
دم توڑتی امیدیں
ریسکیو آپریشن جاری ہيں اور ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کی امیدیں آہستہ آہستہ دم توڑتی جا رہی ہیں۔ ہیٹی بھر میں اس قدرتی آفت کی وجہ سے ایک سوگ کا عالم ہے۔
ضمنی جھٹکوں کا خوف
لی کائی میں ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ ہفتے کے طاقتور زلزلے کے بعد ضمنی جھٹکے بھی آ سکتے ہیں۔
عالمی امداد کے وعدے
امریکا اور دیگر ممالک نے اس زلزلے کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امداد کا وعدہ کیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف پہنچانے کی خاطر اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
لوگ دھچکے میں
زیادہ تر تباہی لی کائی میں ہی ہوئی، جو ایک گنجان آباد شہر ہے۔ ہیٹی کی ہمسایہ ریاست جمہوریہ ڈومنیکن کے علاوہ چلی ارجنٹائن، پیرو اور وینزویلا نے بھی امداد روانہ کرنا شروع کر دی ہے۔ اقوام متحدہ نے خصوصی اپیل میں عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ہیٹی کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔
لوگ خیموں میں رہنے پر مجبور
ہفتے کے دن آنے والے اس زلزلے کے بعد لوگ اپنی راتیں کھلے آسمان تلے خیموں میں بسر کر رہے ہیں۔ انہیں بنیادی سہولیات بھی حاصل نہیں جبکہ پینے کا صاف پانی، ادویات اور کھانے پینے کی اشیا کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
امداد کے منتظر
مقامی میڈیا کے مطابق زلزلہ متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وسائل کو متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کی کوشش جاری ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کی شکایات ہیں کہ انہیں بنیادی ضروریات کے لیے بھی تگ و دو کرنا پڑ رہی ہے۔
ابھی دن لگیں گے
حکام نے کہا ہے کہ شیلٹر ہاؤس بنانے اور عارضی خیموں کو لگانے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ پورٹ او پرانس حکومت کے پاس اتنی بڑی تباہی سے نمٹنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ ابھی تک کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔