یمنی جنگ میں سعودی اتحاد کے لیے خفیہ امریکی مشاورت میں کمی
20 اگست 2016سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض سے ہفتہ بیس اگست کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یمنی تنازعے میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگی طیاروں سے فضائی حملوں میں جو امریکی انٹیلیجنس اہلکار سعودی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کے خفیہ فوجی مشیروں کے طور پر کام کرتے تھے، ان کی تعداد اب کم کر دی گئی ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ بحرین سے امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کے ایک ترجمان نے ٹیلی فون پر بتایا کہ امریکی فوج کے ان انٹیلیجنس مشیروں کی تعداد میں کمی ’جون کے مہینے کے قریب‘ کی گئی تھی۔ ترجمان کے مطابق اس کی وجہ یہ بنی کہ سعودی حکام کی طرف سے امریکی فوج سے کی جانے والی ’مدد کی درخواستوں کی تعداد اور نوعیت‘ وہ نہیں رہی تھیں، جو ماضی میں دیکھنے میں آتی تھیں۔
اس امریکی فیصلے کے حوالے سے اپنی رپورٹوں میں اے ایف پی نے یہ بھی لکھا ہے کہ یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے گزشتہ 17 مہینوں سے جو کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ان میں شہری ہلاکتوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے انسانی حقوق کے کئی اداروں کی طرف سے سعودی عرب پر بار بار تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
اس کے علاوہ امریکا نے کئی بار اس تنازعے میں شہری ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اہم ترین اتحادی ملک سعودی عرب سے یہ مطالبے بھی کیے تھے کہ وہ یمن میں ’غیرجنگجو عناصر‘ کو نقصان پہنچانے سے احتراز کرے۔
اس سلسلے میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلیجنس مشیروں کی تعداد میں کمی سے سعودی عرب کے لیے امریکا کی عملی تائید و حمایت میں کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ ’دستیاب وسائل کی صرف بہتر تخصیص اور تعیناتی‘ کی گئی ہے۔
ترجمان کے مطابق اس وقت سعودی اتحاد کی خفیہ مشاورت کرنے والے امریکی ماہرین کی ٹیم ’پانچ سے کم ارکان‘ پر مشتمل ہے اور وہ بھی یہ مشاورت بحرین میں رہتے ہوئے کر رہی ہے۔ اس سے قبل ان ماہرین کی طرف سے عسکری تعاون کے نقطہ عروج پر ایسے خفیہ امریکی مشیروں کی تعداد 45 کے قریب تھی اور وہ بحرین کے علاوہ سعودی عرب میں بھی تعینات تھے۔
یہ مشترکہ انٹیلیجنس سیل گزشتہ برس مارچ میں سعودی عسکری اتحاد کی طرف سے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف شروع کی جانے والی جنگی کارروائیوں کے ساتھ ہی قائم کیا گیا تھا۔ ان کارروائیوں کے دوران سعودی اتحاد نے یمن میں فضائی حملے کرتے رہنے کے بعد وہاں اپنے زمینی دستے بھی بھیجے تھے۔