یمنی صحافی پر جاسوسی کا الزام، سرائے موت کا حکم
14 اپریل 2017حوثی ملیشیا کے زیر کنٹرول یمنی دارالحکومت صنعاء میں قائم ایک عدالت نے سینیئر صحافی یحییٰ عبدالرقیب الجُبیحی کو موت کی سزا دینے کا حکم سنایا ہے۔ الجُبیحی کو سعودی عرب کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام کا سامنا تھا۔ انہیں گزشتہ برس ستمبر میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اُس وقت سعودی عرب کا صنعاء میں قائم سفارتخانہ انہیں 45 سو سعودی ریال کی تنخواہ دیتا تھا۔
حوثی ملیشیا کی نگرانی میں کام کرنے والی یمن کی صبا نیوز ایجنسی نے اس مناسبت سے رپورٹ کیا ہے کہ الجُبیحی نے سعودی سفارت خانے کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کر رکھے تھے اور وہ اُنہیں ایسی رپورٹس فراہم کرتے تھے، جس سے یمن کے عسکری، اقتصادی اور سیاسی نظام کو شدید خطرات لاحق ہو گئے تھے۔
یمنی صحافی کا مقدمہ صنعاء میں قائم سکیورٹی عدالت میں چلایا گیا۔ اس سزا کی تصدیق یمن کے صحافیوں کی تنظیم یمن جرنلسٹس سنڈیکیٹ (YJS) نے بھی کر دی ہے۔ یمنی صحافیوں کی تنظیم نے صنعاء کی سکیورٹی عدالت پر ایسا فیصلہ سنانے یر تنقید کرنے کے علاوہ فیصلے کی مذمت بھی کی ہے۔ تنظیم نے اس سزا کو غیر دستوری اور ماورائے قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن میں مطلق العنانیت اور جابرانہ طرزِ حکومت کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔
یمن میں صحافیوں کے لیے آزادانہ ماحول میں کام کرنے کے حوالے سے بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز بھی کئی مرتبہ اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔ اس کے انڈیکس میں شامل 180 ملکوں میں یمن کی پوزیشن 170 ویں ہے۔ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے دو روز قبل، بدھ بارہ اپریل کو دوسال سے مقید دس صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ صحافی بھی حوثی ملیشیا کی جیلوں میں قید ہیں۔
سعودی عرب یمن میں ایران نواز حوثی شیعہ ملیشیا کی عسکری مہم جوئی کو ختم کر کے منصور ہادی کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔ ہادی اس وقت عدن میں بیٹھ کر حکومتی عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔ سعودی عسکری اتحاد سن 2015 سے حوثی شیعہ ملیشیا کو فضائی اور زمنیی فوجی کارروائیوں سے نشانہ بنا رہا ہے۔