یمنی وزارت دفاع کی عمارت پر خود کش حملہ، کم از کم 40 ہلاک
5 دسمبر 2013یمن کی وزارت دفاع کے مطابق خود کش حملہ آور کا نشانہ وزارت کے کمپاؤنڈ میں واقع ہسپتال تھا۔ اِس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ وزارت دفاع کی عمارت میں تعمیر کے کام کا سہارا لے کر مسلح حملہ آور بھی اندر داخل ہوئے۔ یمنی سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔ وزارت دفاع نے بیشتر حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ حکومت کے مطابق مجموعی صورت حال کو کنٹرول میں کر لیا گیا ہے۔ یمنی وزارت دفاع کی عمارت دارالحکومت صنعا کے قدیم حصے میں واقع ہے۔
اس واقعے کو گزشتہ اٹھارہ مہینوں کے دوران دہشت گردی کا سب سے ہولناک واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کسی جانب سے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔ خود کش بمبار نے بارود سے بھری موٹر گاڑی وزارت کے گیٹ تک لا کر ٹکرا دی۔ دھماکا اُس وقت ہوا جب ابھی ملازمین نے معمول کے دفتری امور نمٹانے شروع کیے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ اتنا زور دار تھا کہ جہاں ہدف بننے والی عمارت تباہ ہوئی، وہاں قریبی علاقے بھی لرز کے رہ گئے۔ دھماکے کے فوری بعد عمارت کے بعض حصوں میں آگ بھی لگ گئی تھی۔
دھماکے کے ساتھ ہی وزارت دفاع کے سکیورٹی اہلکاروں پر فوج کی وردی میں ملبوس حملہ آوروں نے فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے سے عمارت میں زخمیوں کے لیے امدادی کاموں میں رکاوٹ بھی پیدا ہوئی۔ وزارت دفاع اور ہسپتال ذرائع نے ہلاکتوں کی تعداد 40 بتائی ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک مغربی ڈاکٹر اور فلپائن کی نرس بھی شامل ہیں۔ اس خود کش حملے میں درجنوں دوسرے افراد زخمی ہیں۔ تباہ شدہ عمارت کے ملبے کو ہٹانے کا عمل شروع ہے۔ زخمیوں کو شہر کے مختلف ہسپتالوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔ کئی افراد شدید زخمی ہوئے ہیں اور اِس باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ہسپتالوں میں زخمیوں کی آمد کے بعد یمنی وزارت صحت نے عوام سے خون عطیہ کرنے کی اپیل کی ہے۔
وزارت دفاع کے کم از کم دو ذرائع نے بتایا ہے کہ حملہ آور دو موٹر گاڑیوں میں سوار ہو کر وزارت دفاع کی عمارت تک پہنچے تھے۔ اِن میں سے ایک بارود سے بھری تھی اور اُس پر سوار خود کُش بمبار نے دوسرے حملہ آوروں کو اتارنے کے بعد اپنی گاڑی وزارت کے کمپاؤنڈ سے جڑے مرکزی گیٹ سے ٹکرا دی۔ بقیہ مسلح حملہ آوروں نے دھماکے کے بعد منسٹری کے احاطے میں گھس کر سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ شروع کر دی۔
یمن کے کئی علاقوں میں پرتشدد واقعات ایک معمول ہیں۔ اِس وقت یمن کی عبوری حکومت جنوبی حصے میں برسرپیکار عسکریت پسندوں سے نبرد آزما ہے۔ جنوبی حصے کے عسکریت پسند علیحدگی پسندی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ عسکریت پسند القاعدہ کے ساتھ گہری وابستگی رکھتے ہیں۔ القاعدہ سے منسلک جنگجو اب تک ہزاروں یمنی فوجیوں کو ہلاک کر چکے ہیں۔ گزشتہ برس جولائی کے مہینے میں ایسے ہی ایک پرتشدد واقعے میں کم از کم 90 افراد ایک فوجی پریڈ کے موقع پر ہلاک کر دیے گئے تھے۔ اسی طرح شمالی یمن میں ہوتی قبائل حکومت کے خلاف مسلح تحریک چلائے ہوئے ہیں۔ امن و سلامتی کے علاوہ یمن کو اقتصادی مشکلات کا بھی سامنا ہے۔