1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: صدارتی محل پر گولہ باری، صدر اور وزیر اعظم بھی زخمی

3 جون 2011

آج جمعہ کو صنعاء میں صدارتی محل پر گولہ باری کے نتیجے میں صدر صالح، وزیر اعظم مجاور اور کئی دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیدار زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/11TuP
صدر علی عبداللہ صالحتصویر: dapd

قبل ازیں یمنی اپوزیشن کے ایک ٹیلی وژن کی طرف سے آج ہی یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ صدر علی عبداللہ صالح صدارتی محل پر ہونے والی شیلنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ تاہم حکومتی ذرائع نے فوراﹰ ہی ان دعووں کی تردید کر دی تھی۔

انتہائی غربت کے شکار یمن میں تین عشروں سے بھی زائد عرصے سے بر سر اقتدار علی عبداللہ صالح کے خلاف عوامی احتجاج کا سلسلہ جنوری میں شروع ہوا تھا۔ لیکن علی عبداللہ ابھی تک اقتدار چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں جبکہ مسلسل عوامی مظاہروں میں وہاں اب تک 350 سے زائد مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کم از کم 155 افراد گزشتہ صرف دس دنوں میں دارالحکومت صنعاء کی گلیوں اور سڑکوں پر مارے گئے۔

ان حالات میں آج جمعہ کو صنعاء میں صدارتی محل کے کمپاؤنڈ پر صدر اور موجودہ حکومت کے مسلح مخالفین کی طرف سے کم از کم دو گولے پھینکے گئے، جو اس مسجد پر گرے جہاں صدر اور اعلیٰ حکومتی عہدیدار جمعہ کی نماز کے لیے موجود تھے۔ اس حملے کے فوراﹰ بعد ملکی اپوزیشن کے زیر انتظام کام کرنے والے ایک ٹیلی وژن چینل سے یہ خبر نشر کر دی گئی کہ صدر صالح صدارتی محل پر شیلنگ کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔

NO FLASH Jemen Sanaa Militär Soldaten Saleh
نائب وزیر اطلاعات الجنادی نے صحافیوں کو بتایا کہ علی عبداللہ صالح خیریت سے ہیںتصویر: AP

اس دعوے کی حکومتی ذرائع نے بلا تاخیر تردید کر دی لیکن ساتھ ہی یہ تصدیق بہرحال کر دی گئی کہ صدر صالح صرف معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ پھر کچھ ہی دیر بعد نائب وزیر اطلاعات الجنادی نے صحافیوں کو بتایا کہ علی عبداللہ صالح خیریت سے ہیں اور آج ہی ٹیلی وژن پر قوم سے خطاب کرنے والے ہیں۔

صنعاء کے صدارتی محل میں مسجد پر شیلنگ کے نتیجے میں ملکی وزیر اعظم علی محمد مجاور اور دفاعی امور کے نگران نائب وزیر اعظم، جنرل راشد العلیمی کے زخمی ہونے کے علاوہ ریپبلکن گارڈز کہلانے والے خصوصی دستوں کے چار افسران بھی ہلاک ہو گئے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ وزیر اعظم مجاور کس حد تک زخمی ہیں۔ صدارتی محل میں موجود سکیورٹی کے اعلیٰ ذرائع نے بعد ازاں یہ تصدیق کر دی کہ مسجد پر گولہ باری کے نتیجے میں نائب وزیر اعظم جنرل راشد العلیمی شدید زخمی ہوئے ہیں، جنہیں نازک حالت میں علاج کے لیے ہسپتال داخل کرا دیا گیا ہے۔ دیگر رپورٹوں کے مطابق یمن میں حکمران جماعت جنرل پیپلز کانگریس کے ترجمان طارق الشامی نے بتایا کہ اسی شیلنگ میں یمنی پارلیمان کے اسپیکر اور چند دیگر اعلیٰ حکومتی اور ریاستی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔

صنعاء سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکومتی اہلکاروں نے کہا ہے کہ صدارتی محل پر اس گولہ باری کے ذمہ دار یمن کے حکومت مخالف قبائل کی قیادت کرنے والے بہت طاقتور رہنما شیخ صادق الاحمر ہیں، جن کے حامی مسلح قبائلی کارکن گزشتہ چند روز سے صنعاء میں سرکاری دستوں کے شدید جھڑپوں میں مصروف ہیں۔

عرب ٹیلی وژن چینل العربیہ کے مطابق آج جمعہ کو صدر صالح کے حامی فوجی دستوں نے یمنی قبائلی کا وفاق کہلانے والی بہت طاقتور ملکی تنظیم کے مرکزی عہدیداروں کے گھروں پر انتقامی گولہ باری بھی کی، جس کا مقصد صنعاء کے گلی کوچوں میں ہونے والی خونریز لڑائی کا زور کم کرنا تھا، جو مسلسل خونریز تر ہوتی جا رہی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں