1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن: منتقلیٴ اقتدار کا آخری مرحلہ پھر تعطل کا شکار

1 مئی 2011

گزشتہ روز یمنی صدر نے خلیجی تعاون کونسل کی جانب سے پیش کردہ منتقلی اقتدار کی دستاویزات پر دستخط کرنے تھے لیکن انہوں نے آخری وقت پر اس سے انکار کر کے نئی مشکلات پیدا کردی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1171A
تصویر: AP

یمن کی اپوزیشن کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ یمنی صدر علی عبداللہ صالح نے خلیجی تعاون کونسل کے پیش کردہ مصالحتی فارمولے کو بظاہرتسلیم کرنے کے باوجود اس کی دستاویز پر دستخط سے انکار کر دیا ہے۔ اس سے قبل وہ اس منتقلی اقتدار کے فارمولے پر رضامند ہو گئے تھے۔ صدر صالح نے ہفتہ کے روز اقتدار چھوڑنے کے فارمولے کی دستاویز پر باقاعدہ دستخط کرنے تھے۔ انہوں نے اس پر بطور صدر سگنیچر کرنے سے آخری وقت پر انکار کرکے سفارتی اور سیاسی صورت حال کو مکدر کردیا۔

وہ اس مصالحتی ڈیل پر بطور سربراہ سیاسی جماعت کے دستخط کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اپوزیشن کے مطابق یہ گلف کواپریشن کونسل کی مصالحتی ڈیل میں درج شدہ شرائط کے منافی ہے۔ دستخط کے بعد صالح کو ایک ماہ کے اندر اپنا استعفیٰ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔ اس کے علاوہ منصب صدارت نائب صدر کو منتقل کردینا بھی ڈیل کا حصہ ہے۔

Jemen / Demonstranten / Saleh
صدر صالح کے مخالف ایک بڑا مظاہرہ کے شرکاءتصویر: AP

دوسری جانب یمن کی حکمران سیاسی جماعت کی جانب سے ہفتہ کی شام کو اعلان کیا گیا کہ وہ منتقلی اقتدار کی شقوں پر بحث جاری رکھے ہوئے ہے۔ پارٹی کے مطابق اقتدار سے متعلق خلیجی تعاون کونسل کی ڈیل کی توثیق پارٹی کے سینئر ارکین سے ہونا ابھی باقی ہے۔ اب امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ آج اتوار کے روز سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اس مناسبت سے تقریب کا اہتمام کیا جا سکتا ہے۔ علی عبداللہ صالح، اگر آج اتوار کو منتقلی اقتدار کی ڈیل پر دستخط کردیتے ہیں، تو وہ عرب دنیا میں عوامی قوت کا شکار ہونے والے تیسرے سربراہ ہوں گے۔

یمنی صدر علی عبداللہ صالح کی جانب سے اقتدار سے علیحدہ ہونے کی دستاویز پر دستخط سے انکار کے بعد خلیجی تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل عبدالطیف الزیانی یمن سے روانہ ہو گئے ہیں۔ الزیانی کی یمن سے روانگی کی تصدیق یمن کے اپوزیشن لیڈر سلطان الطوانی نے کی ہے۔ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ تقریباً 33 برسوں سے یمن کے سیاہ و سفید کے مالک صدر صالح کے اندر امکاناً ہمت نہیں ہے کہ وہ اقتدار سے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔ اپوزیشن نے اس یقین کا بھی اظہار کیا ہے کہ گلف کونسل اگلے کچھ گھنٹوں میں صدر صالح کو ڈیل پر دستخط کے لیے قائل کر لے گی۔ یمنی اپوزیشن میں بائیں بازو کے عناصر کے ساتھ ساتھ کٹر مذہبی اور دائیں بازو کے گروپس بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب یمن میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور تازہ مظاہرے کے دوران بھی ہلاکتیں رونما ہوئیں ہیں۔ تازہ مظاہرے جنوبی یمن کے بندرگاہی شہر عدن میں رپورٹ کیے گئے ہیں۔ اس مظاہرے کو سکیورٹی کارروائی کا نشانہ بننا پڑا اور اس دوران دو افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔ اسی شہر کے ایک پولیس اسٹیشن پر مسلح افراد کی فائرنگ سے دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید