یمن کے دارالحکومت پر شیعہ باغیوں کا ’کنٹرول‘
24 ستمبر 2014خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دارالحکومت صنعا پہنچ کر شیعہ باغیوں نے اپنی طاقت دکھائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے حکومت کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا ہے جس میں ان سے اپنے فائٹرز کو شہر سے ہٹانے کے لیے کہا گیا تھا۔
ان شیعہ باغیوں کو حوثی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ انہوں ے سنی اسلام پسندوں کو شکست دے کر صنعاء تک رسائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے اتوار کو حکومت کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط بھی کیے تھے جس کے بعد انہوں نے مرکزی بینک، سرکاری ٹیلی وژن اور کابینہ کے صدر دفاتر جیسی سرکاری عمارتوں کا کنٹرول ملٹری پولیس کو واپس دے دیا تھا۔
تاہم اے پی کے مطابق شیعہ باغیوں کا کنٹرول کم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے سڑکوں پر چیک پوائنٹس بنا رکھے ہیں اور وہاں سے گزرنے والوں کو شناخت کروانے کے بعد ہی راستہ دیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب یمن کے صدر عبدالرب ہادی نے منگل کو ایک جذباتی خطاب میں یہ کہتے ہوئے اپنا دفاع کیا کہ وہ باغیوں کے حق میں دارالحکومت سے دستبردار نہیں ہوئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غیر ملکی ’سازش‘ فعال ہے۔
اے پی کے مطابق ان کا اشارہ ایران کی جانب ہو سکتا ہے۔ وہ ماضی میں تہران حکومت پر حوثی باغیوں کو مسلح کرنے کا الزام لگا چکے ہیں ۔ ایران اس الزام کی تردید کر چکا ہے۔
ہادی نے ٹیلی وژن پر نشر کیے گئے خطاب میں کہا: ’’میں سجھتا ہوں کہ آپ حیرت زدہ ہیں۔ آپ کو یہ جاننا ہو گاکہ اس سازش کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا اور ہمیں دھوکا دیا گیا ہے ۔۔۔ یہ سرحد پار سے آیا منصوبہ ہے جہاں بہت سی طاقتیں اکٹھی ہو چکی ہیں۔‘‘
صدر ہادی نے کہا کہ انہوں نے خانہ جنگی کے ڈر سے فوج کو باغیوں کے مقابل نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے باغیوں پر زور دیا کہ وہ دارالحکومت سے نکل جائیں۔
اُدھر باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے اپنے حامیوں سے خطاب میں حوثی قبیلے کے بڑے حریف سنی اسلام پسندوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ریاست کو درپیش سب سے بڑے خطرے‘ کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اے پی کے مطابق صعدہ میں عبدالمالک الحوثی نے ریاستی سربراہ کی مانند خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اب القاعدہ کا خطرہ باقی ہے۔ انہوں نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ اس دہشت گرد گروہ کے خلاف لڑیں گے۔