یورو بحران: کئی حکومتیں بدلیں، پالیسیاں نہیں
3 دسمبر 2011مالی بحران کی وجہ سے کسی یورپی ملک میں حکومتی تبدیلی کی تازہ ترین مثال اسپین ہے، جہاں 20 نومبر کے عام انتخابات کے نتیجے میں قدامت پسند پیپلز پارٹی دوبارہ اقتدار میں آ گئی ہے۔ یہ تبدیلی اس بات کا ثبوت ہے کہ میڈرڈ میں اب تک بر سر اقتدار سوشلسٹ پارٹی اقتصادی بحران، بے روزگاری کی ریکارڈ حد تک زیادہ شرح، غربت میں اضافے اور بڑھتی ہوئی سماجی بے چینی جیسے مسائل کا حل ڈھونڈنے میں ناکام رہی۔ اب قدامت پسندوں کو حکومت سازی کا حق تو مل گیا ہے لیکن یہ بات ابھی تک غیر واضح ہے کہ وہ اسپین میں اقتصادی ترقی کو یقینی کیسے بنائیں گے اور سماجی بے چینی کا خاتمہ کیسے کیا جائے گا۔
اسپین میں سیاسی تبدیلی اس سال پورپ میں پانچویں حکومتی تبدیلی ہے۔ دو دیگر یورپی ملکوں میں بھی جو یورو زون کا حصہ نہیں ہیں، 2007ء سے جاری مالی بحران کے باعث حکومتیں بدل چکی ہیں۔ یہ ملک آئس لینڈ اور ہنگری ہیں۔ جن دیگر ملکوں میں اس سال جمہوری انتخابات کے نتیجے میں حکومتیں تبدیل ہوئیں، ان میں آئر لینڈ اور پرتگال بھی شامل ہیں۔
یہ تبدیلیاں ان ملکوں میں نئے عوامی نظریاتی رجحانات کی نشاندہی نہیں کرتیں بلکہ عوام نے اپوزیشن جماعتوں کو صرف اس لیے ووٹ دیے کہ وہ حکمران جماعتوں کی پالیسیوں سے تنگ آ چکے تھے۔ ابھی حال ہی میں یونان میں وزیر اعظم پاپاندریو اور اٹلی میں وزیر اعظم برلسکونی کی حکومتوں کو بھی اسی لیے اقتدار سے دستبردار ہونا پڑا کہ وہ مالی مسائل پر قابو پانے میں ناکام رہی تھیں۔
یورپ کی ان بہت سی ریاستوں میں اقتدار میں آنے والی نئی حکومتیں اب سرکاری اخراجات میں کمی کے علاوہ ٹیکسوں میں اضافے کی منصوبوں پر بھی عمل پیرا ہیں۔ مالی بحران سے شدید متاثر یورو زون کی جن ریاستوں میں اب تک حکومتیں تبدیل ہو چکی ہیں، ان میں آئرلینڈ، پرتگال، اسپین، یونان اور اٹلی شامل ہیں۔
نئی حکومتیں قائم ہونے کے باوجود مالی بحران پر قابو پانے کی کوششیں اب تک زیادہ کامیاب اس لیے نہیں ہو رہیں کہ یورو زون میں ٹیکسوں کی وصولی کا کوئی مربوط نظام نہیں ہے۔ اس کے علاوہ یورو زون کی اپنی ایک مشترکہ اقتصادی حکمت عملی کی کمی بھی شدت سے محسوس کی جاتی ہے۔
یورپی حکومتیں اپنے مالیاتی نظاموں میں عملی تبدیلی کی کوششوں میں کس حد تک کامیاب ہو رہی ہیں، اس کی ایک مثال اسٹاک مارکیٹوں میں رقوم کی منتقلی پر عائد کیا جانے والا وہ مجوزہ ٹرانزیکشن ٹیکس ہے، جس پر 2007ء میں مالی بحران کے آغاز سے لے کر اب تک مسلسل بحث تو ہو رہی ہے لیکن کوئی متفقہ یورپی فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق