یورو زون میں اصلاحات ضروری: سارکوزی
2 دسمبر 2011فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے جنوبی فرانس کے بندرگاہی شہر تولوں (Toulon) میں ہزاروں افراد کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کے یورو زون کو رکن ملکوں کی ان کے قومی بجٹ کے حوالے سے سخت نگرانی کی ضرورت ہے اور یہ یورو کو بچانے کے لیے اشد ضروری ہے۔
سارکوزی نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ فرانس جرمنی کے اشتراک اور تعاون سے یورپی یونین کے اساسی معاہدے پر گہرے غور و فکر کو وقت کی اہم ضرورت خیال کرتا ہے۔ سارکوزی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اقتصادی تعاون اور مربوط پلاننگ کے بغیر مشترکہ کرنسی بے وقعت ہو کر رہ جائے گی اور یورو مکمل طور پر تباہی سے دوچار ہو سکتا ہے۔ اگر ایک طرف اس صورت حال پر فرانسیسی صدر نے بندرگاہی شہر تولوں میں اپنے ہزاروں قدامت پسند حامیوں سے خطاب کیا ہے تو دوسری جانب جرمن چانسلر آج جمعے کے روز پارلیمنٹ سے خطاب کریں گی اور اس میں وہ یورپی مالیاتی بحران اور نو دسمبر کی سمٹ میں اختیار کیے جانے والے مؤقف کی وضاحت کریں گی۔
فرانسیسی صدر سارکوزی نے اپنے ملک کی بحریہ کے مرکز میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس طریقہء کار کو زیادہ مؤثر اور تیز رفتار بنانے کی ضرورت ہے کہ اپنے اپنے قومی بجٹ میں خسارے کی زیادہ سے زیادہ حد کا احترام نہ کرنے والے ملکوں کے خلاف خود کار انداز میں پابندیاں لگائی جا سکیں۔ نکولا سارکوزی نے یہ اعلان بھی کیا کہ یورپی یونین کے معاہدے میں ممکنہ ترامیم اور یورو زون کے قرضوں کے موجودہ بحران سے متعلق جرمن فرانسیسی تجاویز کے بارے میں وہ پیر کے روز پیرس میں جرمن چانسلر میرکل کے ساتھ تفصیلی مشاورت کریں گے۔
جرمن قائد حکومت میرکل بھی اس امر کا اعتراف کر تی ہیں کہ مالیاتی کنٹرول کے تناظر میں لزبن ٹریٹی میں تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔ میرکل حکومت کے وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے کا کہنا ہے کہ اس وقت یورو زون میں مالیاتی بحران کے علاوہ اعتماد کا فقدان بھی ہے۔ جمعرات کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شوئبلے کا کہنا تھا کہ با اعتماد قوانین کے نفاذ سے ہی مالی منڈیوں اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو واپس لایا جا سکتا ہے۔
ادھر یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو درآگی نے بینک کی سالانہ رپورٹ برائے سن 2010 پیش کرتے ہوئے اپنی تقریر میں کہا کہ یورپی ملکوں کی حکومتوں کو اپنے قرضوں کے حجم کو ہر صورت کنٹرول میں لانا ہو گا، بصورت دیگر مالیاتی بحران کے بھنور سے نکلنا آسان نہیں ہو گا۔ درآگی نے اس کا اشارہ بھی دیا کہ اگر یورپی لیڈران اگلے سربراہ اجلاس میں مالیاتی بحران کے معاملے کو حل کرنے کے لیے عملی اقدامات پر متفق نہ ہوئے تو بینک یورپی ملکوں کو مالیاتی پالیسیوں پر عمل پیرا کروانے کے لیے جارحانہ رویہ اپنانے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ مبصرین کے خیال میں یورپی مرکزی بینک کی بارہ سالہ تاریخ میں نئے سربراہ کو شاید انتہائی ناگوار اور مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
اقتصادی مبصرین اس نکتے پر متفق ہیں کہ مالیاتی بحران کے تناظر میں اگر یورو زون ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتا ہے تو یہ عالمی اقتصادیات کے لیے بھی بہت بڑی خرابی کا اشارہ ہو گا اور اسی باعث اقوام کی اقتصادیات بھی سنگین صورت حال سے دوچار ہو سکتی ہیں۔ اس مالیاتی بحران کی وجہ سے چین اور امریکہ کی پیداواری شرح میں واضح کمی ریکارڈ کی جا چکی ہے۔ یورپی قرضوں کے بحران کے باعث کساد بازاری کا گردباد ایک بار پھر امیر ملکوں کی معیشت کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک