یورو کرنسی ڈالر کے مقابلے پر بدستور دباؤ میں
17 مئی 2010ایک یورو کی قیمت ٹوکیو میں ایک اعشاریہ دو دوڈالر جبکہ نیویارک کی مالیاتی منڈیوں میں ایک اعشاریہ دو تین ڈالر رہی۔ ماہر اقتصادیات John Kyriakopoulos کے بقول ایسے خدشات اب بھی موجود ہیں کہ یورو زون میں کفایت شعاری کے حکومتی منصوبوں سے وہاں اقتصادی نمو رک سکتی ہے۔ یاد رہے کہ یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یونان کے بحران کو دیگر ملکوں تک پھیلنے سے روکنے کے لئے تقریباً ایک ٹریلین کے پیکج پر متفق ہوچکے ہیں۔ یونان نے اس امداد کی شرط کے مطابق ایک بچت پروگرام متعارف کرایا ہے، جس میں ’ویلیو ایڈڈ ٹیکس‘ میں 23 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ کیا جائے گا۔ یونان میں حکومت کے اس پروگرام پر انتہائی غم و غصہ پایا جاتا ہے۔تاہم اس کے باوجود مالیاتی منڈیوں اور بازار حصص میں یورو سے متعلق اعتماد بحال نہیں ہوسکا ہے۔
یورو زون میں شامل دیگر ممالک جیسے سپین، پرتگال، اٹلی اور فرانس اپنے یہاں مالیاتی کفایت شعاری سے متعلق اقدامات پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک یونان ماضی میں کی گئی ’حکومتی شاہ خرچیوں‘ کا خمیازہ بھگت رہا ہے جہاں بجٹ خسارہ کم کرنے کے لئے اب سرکای ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں کٹوتیاں کی جارہی ہیں۔ یونان کے وزیر اعظم یورگوس پاپاندریو اس ضمن میں امریکی بینکوں کو مؤرد الزام ٹہراتے ہوئے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا سوچ رہے ہیں۔ امریکی نشریاتی ادارے کو دئے گئے انٹرویو میں پاپاندریو کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے خلاف فراڈ اور عدم شفافیت جیسے الفاظ والے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ یونانی پارلیمان کے تحت ان دنوں یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ کس طرح 2000ء میں حکومتی افسران نے امریکی مالیاتی ادارے Goldman Sachs کی مدد سے بجٹ خسارہ چھپایا جسے موجودہ بحرانی صورتحال کی بیاد سمجھا جاتا ہے۔ پاپاندریو کا کہنا ہے کہ پارلیمانی تحقیقات میں یہ کھوج لگانے کی کوشش ہورہی ہے کہ کیسے معاملات بگڑے اور کس قسم کے اقدامات منفی اقدامات تھے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل بھی یونان کے مالیاتی بحران کے تناظر میں بینکوں کے کردار پر کڑی تنقید کررہی ہیں۔ چانسلر میرکل نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ضمن میں افواہیں پھیلا کر سٹے بازی کا بازار گرم رکھنے والوں کے خلاف کارروائیاں کریں۔ جرمن چانسلر کا کہنا ہے کہ یورو سے متعلق حالیہ افواہیں اس لئے پیھلی ہیں کیونکہ یورو زون کے رکن ممالک کی اقتصادی حیثیت اور بجٹ خسارے کی صورتحال میں وسیع فرق پایا جاتا ہے۔ ان کے بقول مجوزہ امدادی پیکج سے رکن ممالک کے محض کچھ وقت ملا ہے کہ وہ بجٹ خسارے کی صورتحال پر قابو پاسکیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق