یورپی اقتصادیات میں سست روی اور تجارتی پریشانیاں
31 جولائی 2018رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں یورپ کے انیس ممالک میں اقتصادیات کی رفتار میں سست روی دیکھی گئی۔ اس باعث یورپی کرنسی یورو کی سرگرمیاں بھی عالمی منڈیوں کے مقابلے میں کمزور رہی ہیں۔ رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں یورو کی قدر میں 0.4 فیصد کی کمی ہوئی تھی اور دوسری سہ ماہی اس میں معمولی سے بہتری پیدا ہوئی اور کمی کی شرح 0.3 فیصد رہی۔
عالمی تجارت میں پائے جانے والے تنازعات اور محصولات میں اضافے سے یورپ کی مجموعی اقتصادی آؤٹ لُک مناسب دکھائی نہیں دے رہی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یورپ کا زیادہ انحصار اِس کی تجارت پر ہے۔ اس تناظر میں اقتصادی ماہرین اس پر بھی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں کہ سست ہوتی ہوئی اقتصادیات کسی کسادبازاری کا پیش خیمہ تو نہیں ہیں؟
معاشی سست روی کے باوجود ابھی تک یورپ کی شرح پیدوار مثبت ہے اور یہی بات انتہائی حوصلہ افزاء محسوس کی جا رہی ہے۔ اقتصادی صورت حال میں سست روی بہت غیرمحسوس انداز میں پیدا ہو رہی ہے اور اس باعث یورپی مرکزی بینک نے ابھی تک اسے عمل کو متحرک کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ بینک کے ماہرین یقینی طور پر اس معاشی سلسلے پر ضرور نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ یورپی مرکزی بینک پہلے سے متعارف کرائی گئی مالی مراعات کو آہستہ آہستہ واپس لینے کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ وہ مختلف ممالک کے بانڈز خریدنے کا سلسلہ جلد ترک کر دے گا۔
بینک ذرائع کے مطابق رواں برس کے اختتام پر نرم شرائط پر مالی قرضوں کو امداد کی صورت میں متعارف کرانے کا بھی امکان ہے۔ اس کے علاوہ بینک نے اگلے سال موسم گرما میں شرح سود میں اضافے کا عندیہ بھی دیا ہے اور سست روی کی شکار اقتصادی سرگرمیوں میں اس کا سودمند ہونا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
یورپی مرکزی بینک کے سربراہ ماریو دراگی کے مطابق رواں برس کے پہلی ششماہی میں معیشت میں سست روی حقیقت میں گزشتہ برس کئی ممالک میں انتہائی بلند شرح پیداوار کا نتیجہ بھی ہے۔ دوسری جانب مختلف بزنس سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یورپی تاجر برادری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایلومینیم اور فولاد اور ان سے بننے والی مصنوعات پر اضافی محصولات کے نفاذ پر یقینی طور پر پریشان ہے۔
تاجر برادری کا خیال ہے کہ اضافی محصولات کے اثرات بہت دور رس ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب یورپی ممالک میں شرحِ بیروزگاری اپنی سابقہ سطح پر ہی برقرار ہے اور اس میں اضافہ نہ ہونا بھی امید افزاء خیال کیا گیا ہے۔