یورپی عدالت کی طرف سے پولینڈ کو ایک ملین یورو روزانہ جرمانہ
27 اکتوبر 2021پولینڈ کے دارالحکومت وارسا سے بدھ ستائیس اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کی اعلیٰ ترین عدالت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وارسا حکومت نے ملکی سپریم کورٹ کے ججوں کے خلاف تادیبی کارروائی کے لیے اسی عدالت عظمیٰ میں جو خصوصی چیمبر قائم کر رکھا ہے، وہ یونین کے رکن اس ملک میں قانون کی بالا دستی کے ضوابط کے صریحاﹰ منافی ہے۔
پولینڈ: شہریوں کی اجتماع کی آزادی کو ’شدید خطرہ‘، ایمنسٹی
یورپی یونین کی عدالت انصاف یا CJEU نے وارسا حکومت سے کہا تھا کہ وہ پولش سپریم کورٹ میں ججوں کے لیے بنائے گئے تادیبی چیمبر کو معطل کرے۔ لیکن وارسا نے ایسا نہ کیا۔ اسی لیے اب اس معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یورپی عدالت نے پولینڈ کو روزانہ ایک ملین یورو (1.16 ملین ڈالر) کے حساب سے جرمانہ کر دیا ہے۔
وارسا اور برسلز کے مابین تصادم کا ماحول
یورپی یونین کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ کئی کلیدی معاملات میں اس بلاک کے رکن ممالک یورپی قوانین اور فیصلوں پر عمل درآمد کے پابند ہوتے ہیں۔ پولینڈ میں گزشتہ چند برسوں سے حکمرانوں کی سیاسی سوچ اور یونین سے متعلق ان کے رویوں کے باعث دیکھنے میں آیا ہے کہ وارسا حکومت بہت سے معاملات میں اپنی من مانی کرتی ہے، حالانکہ اس کے کئی اقدامات یورپی معیارات کے منافی ہوتے ہیں۔
اسی پس منظر میں وارسا اور برسلز کے مابین تعلقات نہ صرف کئی حوالوں سے کھچاؤ کا شکار ہیں بلکہ مستقبل میں ان میں مزید پیچیدگیاں پیدا ہونے کا بھی قوی خدشہ ہے۔
پولینڈ میں متنازعہ عدالتی اصلاحات
یورپی یونین کی ایک بنیاد قانون کی بالا دستی کو تسلیم کرنا بھی ہے۔ مطلب یہ کہ اس بلاک میں عدالیہ کو ہر حوالے سے قطعی آزاد اور خود مختار ہونا چاہیے۔ لیکن وارسا حکومت نے گزشتہ کچھ عرصے سے ملکی عدلیہ میں جو متنازعہ اصلاحات متعارف کرائی ہیں، یورپی یونین کا الزام ہے کہ ان سے پولستانی عدلیہ کی خود مختاری متاثر ہوئی ہے۔
عدالتی اصلاحات کے قانون کو ویٹو کر دوں گا، پولستانی صدر
اس بارے میں وارسا اور برسلز کے اختلافات اس سال اور بھی شدید ہو گئے اور اب یورپی عدالت انصاف نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اس تنازعے میں یونین کو حق بجانب اور پولستانی حکومت کو غلط ثابت کر دیا ہے۔
وارسا نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا
پولینڈ اپنی آبادی اور معیشت کے حجم کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن سب سے بڑی مشرقی یورپی ریاست ہے۔ یورپی عدالت انصاف کے مطابق وارسا حکومت کو ملکی سپریم کورٹ میں قائم کردہ وہ تادیبی چیمبر لازمی طور پر معطل کرنا چاہیے، جس کے ذریعے ججوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے اور ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی خود مختاری بھی متاثر ہو رہی ہے۔
ماضی قریب میں وارسا حکومت کی طرف سے یونین کو بتایا گیا تھا کہ پولش سپریم کورٹ کا متنازعہ چیمبر ختم کر دیا جائے گا مگر ایسا ملک میں جامع اور وسیع تر اصلاحات کے دوران کیا جائے گا۔ اس وعدے کے باوجود کافی عرصے بعد تک وارسا حکومت نے ایسا نہ کیا اور اب یورپی عدالت انصاف نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔
یورپی عدالت انصاف کا بیان
CJEU کے جاری کردہ ایک بیان میں بدھ ستائیس اکتوبر کے روز کہا گیا، ''آج سنائے جانے والے اپنے فیصلے میں اس عدالت کے نائب سربراہ نے حکم دیا کہ پولینڈ روزانہ ایک ملین یورو جرمانہ ادا کرے۔ اس جرمانے کی ادائیگی اس تاریخ سے شروع ہو گی، جس دن اس عدالت نے وارسا کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا تھا۔‘‘
پولینڈ کی دستوری اصلاحات، عوام ناراض، یورپی یونین کی وارننگ
پولینڈ کے نائب وزیر انصاف سباستیان کالیٹا نے اس عدالتی فیصلے پر اپنے رد عمل میں غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ پولینڈ کے بارے میں ''سزاؤں اور بلیک میلنگ کا راستہ درست راستہ نہیں ہے۔‘‘
ماضی میں بھی پولینڈ کو جرمانہ کیا گیا
یورپی عدالت انصاف کی طرف سے یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اس کورٹ نے پولینڈ کو جرمانہ کیا ہے۔ اس سے قبل بھی یہ عدالت وارسا کو پانچ لاکھ یورو روزانہ کے حساب سے جرمانے کی سزا سنا چکی ہے۔
پولش سپریم کورٹ پر سیاستدانوں کا کنٹرول، متنازعہ قانون منظور
اس جرمانے کی وجہ اسی عدالت کے اس فیصلے پر عمل درآمد نہ کرنا تھا، جو یورپی عدالت نے چیک جمہوریہ کے ساتھ سرحد کے قریب تُوروف کے مقام پر کوئلے کی کان کنی سے متعلق ایک مقدمے میں سنایا تھا۔
اس وقت بھی پولینڈ کی حکومت نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ وہ چیک جہوریہ کے ساتھ سرحد کے قریب کان کنی جاری رکھے گی اور پانچ لاکھ یورو روزانہ جرمانہ بھی ادا نہیں کرے گی۔
م م / ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)