'یورپی ممالک اپنے بَل پر سیکورٹی خطرات سے نمٹنے کے اہل بنیں‘
16 فروری 2018جرمن اور فرانس کے وزرائے دفاع نے یہ بات آج سے میونخ میں شروع ہونے والی سالانہ بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس میں کہی۔ اس کانفرنس میں تقریباً بیس سربراہانِ مملکت شریک ہو رہے ہیں۔ ان کے علاوہ پچھتر کے قریب وزرائے خارجہ اور دفاع بھی شرکت کریں گے۔
فرانسیسی وزیرِ دفاع فلورنس پارلی نے کانفرنس کے پہلے روز خطاب کرتے ہوئے کہا،’’جب ہمیں خود اپنے پڑوس سے سلامتی کے خطرات کا سامنا ہو گا اور خاص طور پر شمال سے، تو ایسے میں ہمیں اس کا جواب دینے کے قابل ہونا چاہیے خواہ امریکا یا نیٹو دفاعی اتحاد اس حوالے سے زیادہ شمولیت نہ بھی کرنا چاہیں۔‘‘
پارلی کا مزید کہنا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے یورپی ممالک کے پاس عسکری خود مختاری ہونا ضروری ہے۔
یورپی یونین نے گزشتہ برس دسمبر میں مستقل بنیادوں پر بنائے گئے دفاعی تعاون کے ایک معاہدے ’پیسکو‘ کا اعلان کیا تھا۔ اس معاہدے کے اغراض و مقاصد میں نئے فوجی ہتھیاروں، تعاون اور فیصلہ سازی کو فروغ دینا ہے۔
بالخصوص پیرس حکومت یہ محسوس کرتی ہے کہ اس نے افریقہ میں مالی، نائجر اور دیگر ممالک کو مستحکم کرنے کی کوششیں کی ہیں، جہاں سے جہادی گروپوں کی جانب سے یورپی ممالک کو سلامتی کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
پارلی نے میونخ کانفرنس میں اس موقف کا اظہار کیا کہ یورپی ممالک کو امریکا سے مدد طلب کرنے کے بجائے خود ہر طرح کے سیکیورٹی خدشات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
جرمن وزیر دفاع ارزولا فان ڈئیر لائن نے کانفرنس سے خطاب میں اس بات سے اتفاق کیا کہ یورپ کی عسکری خود مختاری، دفاعی اتحاد نیٹو کی حمایت کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ فرانس نے خاص طور پر سن 2025 تک اپنے دفاعی اخراجات 300 بلین یورو تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔
میونخ میں جاری سکیورٹی کانفرنس میں امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر ہیربرٹ ریمنڈ میک ماسٹر اور وزیر خارجہ جیمز میٹس بھی شریک ہو رہے ہیں۔ روس کے وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف بھی میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ وہ کانفرنس کے حاشیے میں یوکرائنی تنازعے پر اپنے جرمن، فرانسیسی اور یوکرائنی ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔