یورپی پارلیمان کے ارکان پناہ کے مشترکہ قوانین بنانے پر متفق
4 اکتوبر 2017اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان کے ایک اجلاس میں یورپی یونین کے رکن ممالک سے تعلق رکھنے والی مختلف جماعتوں کے ارکان نے یورپ بھر میں سیاسی پناہ کے ایک جیسے قوانین بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ اس ماہ کے وسط میں یورپی یونین کے سربراہان کے اجلاس کے دوران بھی یہی موضوع سرفہرست رہے گا۔
’مہاجرت مخالف ہی مہاجرین کی اسمگلنگ میں ملوث‘
بلغاریہ میں پھنسے ہزارہا مہاجرین اور تارکین وطن
اس بات کا اعلان یورپی پارلیمان کے اجلاس کے دوران یورپی فولکس پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان مانفریڈ ویبر نے کیا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حلیف سیاسی جماعت سی ایس یو سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان کا کہنا تھا کہ یورپ کی جانب ’مہاجرت کا غیر حل شدہ سوال‘ یونین کے رکن ممالک کے لیے ایک ’کھلے زخم‘ کی حیثیت رکھتا ہے۔
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی سربراہ گیانی پیٹیلا کا کہنا تھا وہ اس حوالے سے ’قابل عمل جوابات کے منتظر‘ ہیں۔ یورپی یونین کے سربراہان کا آئندہ اجلاس انیس اور بیس اکتوبر کے روز برسلز میں ہو رہا ہے۔ اجلاس کے دوران یورپی سربراہان مملکت بلاک میں سیاسی پناہ کے ایک جیسے قوانین لاگو کرنے کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔ پیٹیلا کا کہنا تھا کہ اس بابت سب سے اہم بات یہ بھی ہے کہ تارکین وطن کے آبائی ممالک میں ہجرت کے اسباب ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جاتے ہیں۔
اسپین سے تعلق رکھنے والی سوشلسٹ سیاست دان ماریا روڈریگوس نے مہاجرت کے بارے میں یورپی ایجنسی کے قیام کا مطالبہ بھی کیا۔ سی ایس یو سے تعلق رکھنے والی یورپی پارلیمان کی رکن انجیلیکا نیبلر نے افریقی ممالک میں تارکین وطن اور مہاجرین کے لیے مزید ’ٹرانزٹ سینٹرز‘ کے قيام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہی درست اقدام ہو گا‘۔
علاوہ ازیں اسٹراسبرگ میں یورپی پارلیمان کے اجلاس کے دوران ارکان نے یورپ میں موجود تارکین وطن کی واپسی کا عمل آسان بنائے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
جرمنی سے مہاجرین کو ملک بدر کر کے یونان بھیجا جائے گا، یونان