یورپی کمیشن کی ترکی کے لیے ویزے کی شرط ختم کرنے کی تجویز
4 مئی 2016یورپی یونین اور ترکی کے درمیان مہاجرین کے بحران کے تناظر میں طے کردہ ڈیل کے تحت ترک شہریوں پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں سفر کے لیے ویزا شرائط ختم کرنے کا نکتہ شامل تھا۔ ترکی یورپ کو مہاجرین کے حوالے سے دوسری عالمی جنگ کے بعد کے سب سے بڑے بحران میں مدد کر رہا ہے اور اپنے ہاں سے ان تارکین وطن کو بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے سے روک رہا ہے۔
یورپی کمیشن کی جانب سے ترک شہریوں کے لیے بلاک میں شامل ریاستوں کے لیے ویزا فری انٹری کا یہ اقدام ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب یورپ میں متعدد حلقے یہ خدشات ظاہر کر رہے ہیں کہ اس طرح ترک شہری یورپی یونین میں غیر قانونی سکونت اختیار کر سکتے ہیں، ترکی کے کرد باشندے سیاسی پناہ کی درخواستیں دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ترکی کے لیے ویزا فری انٹری کو شدت پسندوں کے لیے راستے کھولنے سے بھی تعبیر کیا جا رہا تھا۔
مارچ میں طے پانے والے معاہدے میں ترکی اور یورپی یونین نے اتفاق کیا تھا کہ یونان پہنچنے والے مہاجرین کو ترکی واپس قبول کرے گا، جب کہ اس کے بدلے ترکی میں موجود شامی مہاجرین کو یورپ میں بسانے کے ساتھ ساتھ ترکی کی مالی امداد بھی کی جائے گی اور اس کے شہریوں کے لیے ویزا کی پابندی ختم کر دی جائے گی۔
یہ معاہدہ گزشتہ برس یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں پہنچنے والے ایک ملین سے زائد مہاجرین کی تناظر میں کیا گیا تھا، جن کا بہاؤ کسی صورت رک نہیں رہا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ یورپی کمیشن نے سفارش کی ہے کہ ترکی کے شہریوں کے لیے یورپ میں کم مدتی قیام کے لیے ویزا کی شرط ختم کر دی جانا چاہیے۔ قوی امکان ہے کہ یورپی کمیشن کی ان تجاویز کو یورپی پارلیمان منظور کر لے گی۔ یورپی کمیشن کی جانب سے تاہم کہا گیا ہے کہ ابھی یورپی یونین کے 72 نکاتی مطالبات میں شامل کچھ نکتوں پر انقرہ حکومت کو عمل درآمد کرنا ہے۔ کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ویزا فری انٹری کے لیے ان نکات پر ’ہنگامی بنیادوں‘ پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔
مہاجرین کی یورپی یونین میں تقسیم
یورپی کمیشن نے بدھ کے روز یونین کی رکن ریاستوں میں مہاجرین کی تقسیم سے متعلق ایک فارمولا بھی متعارف کروا دیا ہے، جس کا مقصد اٹلی اور یونان جیسے مہاجرین کے بہاؤ سے پریشان ممالک کا بوجھ بانٹنا ہے۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ کمیشن کے اس منصوبے کو مشرقی یورپی ریاستوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اس منصوبے کے تحت یورپی یونین کی تمام 28 رکن ریاستوں کو ایک خاص کوٹے کے تحت یورپ پہنچنے والے مہاجرین کو اپنے ہاں بسانا ہے۔ کمیشن نے رکن ریاستوں کو یہ اختیار دیا ہے کہ اگر کوئی ریاست چاہے تو وہ مہاجرین کو قبول نہ کرے، تاہم ایسی صورت میں ایک سال کے لیے فی مہاجر اسے ڈھائی لاکھ یورو کی رقم ادا کرنا ہو گی، تاکہ ایسے مہاجر کو کسی دوسرے ملک میں بسایا جا سکے۔
یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ اس طرح یورپی ممالک ایک دوسرے سے یک جہتی کا اظہار کر سکتے ہیں اور مہاجرین کا بوجھ بانٹ سکتے ہیں۔