یورپی یونین سمٹ: بریگزٹ اور کاتالونیا کو اہمیت حاصل رہے گی
19 اکتوبر 2017جمعرات انیس اکتوبر سے شروع ہونے والی دو روزہ سمٹ میں بریگزٹ مذاکرات پر یونین کے مذاکرات کار مشیل بارنیئر شریک لیڈران کو خصوصی بریفنگ دیں گے۔ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ مذاکرات اِس وقت پیچیدگی کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں۔ اسی اجلاس میں شرکت کے لیے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے برسلز پہنچ کر کہا ہے کہ مذاکرات میں کچھ حوصلہ افزا اشارے سامنے آئے ہیں اور امید ہے کہ اُن کی بنیاد پر مذاکراتی عمل آگے بڑھ سکے گا
فلسطینی علاقوں میں تمام یہودی بستیاں غیر قانونی، یورپی یونین
ممکنہ آزادی کے بعد کاتالونیا کا یورپی یونین میں مستقبل
یورپی پارلیمان کے ارکان پناہ کے مشترکہ قوانین بنانے پر متفق
ہسپانوی پولیس کے ’اقدامات‘ غیر منصفانہ ہیں، کاتالونیا حکومت
برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مَے سمٹ میں شرکت کے لیے برسلز پہنچ گئی ہیں۔ وہ آج شام یورپی لیڈروں پر اپنا موقف واضح کریں گی۔ برسلز پہنچنے پر انہوں نے مذاکرات کے دوران برطانیہ میں کام کرنے والے یورپی شہریوں اور یونین کے رکن ملکوں میں بسے برطانوی شہریوں سے جڑے معاملات کو ترجیحی بنیاد پر حل کرنے کو اہم قرار دیا۔ بریگزٹ مذاکرت میں تجارت کے علاوہ شہریوں کے حقوق اور مالی ادائیگیوں پر مذاکرات کاروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
سمٹ کا ایک اور موضوع کاتالونیا کا بحران ہے۔ جرمن چانسلر اور فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے تنازعے میں ہسپانوی حکومت کی حمایت ظاہر کی ہے۔ آج سے شروع ہونے والی اس سمٹ میں اسپین کے قدامت پسند وزیراعظم ماریانو راخوئے بھی شریک ہوں گے۔ میرکل کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ تنازعے کا حل ہسپانوی دستور میں سے تلاش کر لیا جائے گا۔ سمٹ سے قبل برسلز میں ایسے اجلاس منعقد کیے گئے ہیں جن میں اس بحران پر یورپی سیاستدانوں اور دانشوروں نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
یورپی لیڈران ترکی کی اندرونی صورت حال اور وہاں مقیم مہاجرین پر بھی فوکس کرنا چاہیں گے۔ ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے فراہم کی جانے والی مالی امداد میں یورپی پارلیمنٹ پچاس ملین یورو کٹوتی کی تجویز دے چکی ہے۔ اس تناظر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی لیڈروں پر زور دیا ہے کہ وہ اس مد کے لیے مختص فنڈ میں کٹوتی کی حمایت کریں۔ یہ خصوصی مالی امداد یورپی یونین میں شمولیت کے لیے فراہم کی جا رہی تھی لیکن اب ترکی میں حکومتی عمل میں پیدا ہونے والی مبینہ آمریت پسندی کے رجحانات پر یونین کو تشویش لاحق ہے۔ جرمن چانسلر نے بھی اس صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں قانون کی حکمران غلط سمت کی جانب بڑھ رہی ہے۔