1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
انسانی حقوقاسرائیل

یورپی یونین فلسطینی علاقوں کی امداد بند نہیں کرے گی

10 اکتوبر 2023

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ سفارت کاروں کو ایک ہنگامی میٹنگ کے لیے مدعو کیا ہے۔ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ بھی اس ملاقات میں شامل ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/4XMAE
یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے کہا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن اور ان کے فلسطینی ہم منصب ریاض المالکی کو ایک ہائبرڈ ویڈیو کانفرنس کے لیے دعوت دی گئی ہےتصویر: Kenzo Tribouillard/AFP/Getty Images

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے جنگجوؤں اور اسرائیل کے مابین جاری جنگ کو روکنے اور اس کشیدگی کو کم کرنے کی خاطر یورپی یونین نے اپنی کوششیں تیز تر کر دی ہیں۔

منگل کے دن یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل نے کہا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن اور ان کے فلسطینی ہم منصب ریاض المالکی کو ایک ہائبرڈ ویڈیو کانفرنس کے لیے دعوت دی گئی ہے۔

حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد شروع ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ پہلے ہی اس تنازعے کے خاتمے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ سفارتکاروں کے ساتھ بھی اسی سلسلے میں تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔

ترقیاتی امداد بند نہیں ہو گی

یورپی یونین نے عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے پرتشدد اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ تاہم مستقبل میں فلسطینی علاقوں میں ترقیاتی امداد کا پروگرام جاری رکھنے کے بارے میں ملا جلا ردعمل ظاہر کیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے چھ فلسطینی این جی اوز 'دہشت گرد' قرار

اسرائیل اپنا موقف واضح کرے، جرمن وزیر خارجہ

ستائیس رکن ممالک کے اس یورپی بلاک نے اپنے فوری ردعمل میں فلسطینی علاقوں کو دی جانے والی تمام رقوم کو وقتی طور پر معطل کرنے کی حمایت کی ہے۔

سامیت دشمنی کے پس پردہ غیر واضح تصورات

یورپی یونین فلسطینی علاقوں کو امداد فراہم کرنے والی سب سے بڑی ڈونر ہے۔ اس امداد کی معطلی کے مطالبات کے باوجود اس بلاک کی ایگزیکٹیو باڈی نے کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں کو دی جانے والی امداد کو روکا نہیں جائے گا۔ یورپی کمیشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ آیا یہ امداد کہیں کسی بھی طرح ایسے دہشت گردوں کو اس قابل تو نہیں بنا رہی کہ وہ اسرائیل پر حملے کر سکیں۔

مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی اس نئی کشیدگی کی وجہ سے یورپی ممالک فلسطینی علاقوں کو امداد فراہم کرنے کے معاملے میں منقسم دکھائی دے رہے ہیں۔ فی الحال لیکن اس امداد کے روکے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

جرمنی کہہ چکا ہے کہ برلن حکومت نے فلسطینیوں کو دی جانے والی ترقیاتی امداد عارضی طور پر معطل کر دی ہے جبکہ فرانس یورپی یونین کے فلسطین کے لیے امدادی فنڈز روکنے کے خلاف ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ مسقط میں

بوریل اور متعدد یورپی وزرائے خارجہ اس وقت عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہم منصب خلیجی وزیروں کے ساتھ طویل عرصے سے طے شدہ ملاقات کے لیے موجود ہیں۔

ایران پر حملہ کرنے کا سوچا بھی نہ جائے، تہران حکومت

اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی، ہلاکتوں کی تعداد 1500 سے متجاوز

غزہ میں اسرائیلی زمینی حملے کے خدشات کے پیش نظر ایک علاقائی جنگ کے اندیشوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حماس نے ہفتے کے روز غزہ سے ہی اسرائیل پر حملے کیے تھے۔

غزہ سرحد دوبارہ محفوظ بنا دی گئی

حماس کے جنگجوؤں کی تازہ مسلح کارروائیوں کو اسرائیل کی 75 سالہ تاریخ کے بدترین حملے قرار دیا جا رہا ہے۔

اس تشدد میں اسرائیل میں ہلاکتوں کی تعداد 900 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ غزہ میں حکام نے اسرائیل کی جوابی بمباری میں اب تک 687 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ اسرائیل نے منگل کے روز کہا ہے کہ غزہ کے قریبی قصبوں سے حماس کے 1500 جنگجوؤں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ غزہ سے ملحقہ سرحد کو دوبارہ محفوظ بنا دیا گیا ہے۔ اسی سرحدی علاقے سے ہفتے کے روز حماس کے عسکریت پسندوں نے حملے کرنا شروع کیے تھے۔

ع ب / ک م، م م ( خبر رساں ادارے)

حماس کے اسرائیل پر حملے، عام شہری اپنے پیاروں کی تلاش میں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں