1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین میں شمولیت کے لیے سربیا کو مذاکرات کی دعوت

29 جون 2013

یورپی یونین کے لیڈران اس پر متفق ہو گئے ہیں کہ سربیا کو یورپی یونین میں شمولیت کے حوالے سے مذاکراتی عمل جلد شروع کر دیا جائے گا۔ یورپی یونین کی دو روزہ سمٹ ابھی کل جمعے کے روز ہی اختتام پذیر ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/18yMc
تصویر: Reuters

دو روزہ سربراہ اجلاس کے اختتام پر سربیا کو یونین میں شامل کرنے کے حوالے سے مذاکرات شروع کرنے کے فیصلے کو یونین کے صدر ہیرمان فان رومپوئے نے انتہائی تعمیری قرار دیا ہے۔ اس اعلان کے مطابق یونین کے نمائندے بلغراد حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل جلد از جلد بھی شروع کریں تو یہ جنوری سن 2014 میں ممکن ہو گا۔ یونین کے لیڈران نے کوسووو کے استحکام کے لیے بھی بات چیت شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے اور امکاناً یہ انجام کار کوسوو کی یونین میں شمولیت کی راہ کو ہموار کر سکتا ہے۔

Catherine Ashton und Ivica Dacic
سربیا کے وزیراعظم ایویتسا ڈاچچ اور یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف کیتھرین ایشٹنتصویر: EU Commission

یہ امر قابل ذکر ہے کہ سربیا کے ساتھ یورپی یونین کی جانب سے بات چیت کا فیصلہ بلغراد حکومت کے کوسووو کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنے کے عمل کے شروع کرنے کے  بعد کیا گیا ہے۔ ابھی حال ہی میں بہت ہی ابتدائی سطح کے سفارتی روابط بھی ان دونوں ملکوں کے درمیان قائم ہوئے ہیں۔ جنوب مشرقی یورپی ملک جمہوریہ کوسووو نے سربیا سے سن 2008 میں اپنی علیحدگی اور آزادی کا یکطرفہ اعلان کر دیا تھا اور تب سے ان دونوں کے تعلقات میں تناؤ پایا جاتا تھا۔

اُدھر یورپی یونین میں شمولیت کے مذاکرات کا اعلان سن کر سربیا کے وزیراعظم ایویتسا ڈاچچ (Ivica Dacic) نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔ ڈاچچ نے یونین کے اس فیصلے کو حتمی اور بہادرانہ قرار دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سربیا کے وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی خواہش تو یہ ہے کہ یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کا آغاز اگلے سال جنوری سے قبل ہو جاتا۔ سربیا کے وزیراعظم کا خیال ہے کہ ان کا ملک اگلے چار سے پانچ سال کے عرصے میں یونین کا مکمل رکن بن جائے گا۔ مبصرین کا خیال ہے کہ یونین میں شمولیت کے مذاکرات انتہائی پیچیدہ ہوتے ہیں اور یہ طوالت بھی اختیار کر سکتے ہیں۔

Protest in Belgrad Kosovo Serbien Flagge
سربیا میں قوم پرستوں نے کوسووو کے بارے میں ڈاچچ حکومت کی پالیسی کے خلاف مظاہرہ بھی کیاتصویر: Alexa Stankovic/AFP/Getty Images

دوسری جانب سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں ایک ہزار کے قریب قوم پرستوں نے وزیراعظم ایویتسا ڈاچچ کی حکومت کے خلاف ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی ۔ یہ قوم پرست اس مظاہرے میں کوسووو حکومت کو دی جانے والی رعایتوں کے خلاف آواز بلند کر رہے تھے۔ ان مظاہرین کا خیال ہے کہ یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات کی محض دعوت حاصل کرنے کے لیے موجودہ حکومت نے علیحدہ ہو جانے والے حصے کوسووو کو غیر ضروری رعایتیں دی ہیں۔ بلغراد میں قوم پرست مظاہرین سے قدامت پسند اپوزیشن لیڈر وائیسلاو کاشتُونیتسا (Vojislav Kostunica) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈاچچ حکومت نے کوسوو کے معاملے پر قومی راستے سے انحراف کیا ہے۔

سربیا اور کوسوو کی ہمسایہ ریاست کروشیا اتوار اور پیر کی آدھی رات یعنی پہلی جولائی کے آغاز پر یورپی یونین میں سرکاری طور پر شامل ہو جائے گی۔ یورپی یونین کی یہ اٹھائیسویں رکن ریاست ہو گی۔ اس سے قبل سن 2007 میں بلغاریہ اور رومانیہ کو یونین میں رکن ریاست بننے کا درجہ حاصل ہوا تھا۔ سن 1990 کی دہائی میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونے والے بڑے یورپی ملک سابقہ یوگوسلاویہ کی ایک ریاست سلووینیہ پہلے ہی یورپی یونین کی رکن ریاست بن چکی ہے۔

(ah/ai(AFP