1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتیورپ

یورپی یونین کا روسی تیل کی قیمت پر حد مقرر کرنےکا فیصلہ

9 اکتوبر 2022

یورپی یونین صدر پوٹن کے جنگی خزانے میں محصولات کے بہاؤ کو محدود کرنے کے لیے اس بات کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ روس صرف ٹینکر کے ذریعے رعایتی قیمتوں پر تیل برآمد کر سکے۔ روس نے ایسی کسی بھی حد کو ماننے سے انکار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4HvWF
Russland, Moskau | Gazprom Ölraffinerie
تصویر: Natalia Kolesnikova/AFP/Getty Images

یورپی اتحاد کے اس اقدام سے روس چین اور بھارت سمیت تیل کی تمام برآمدات متاثر ہوں گی۔ روس سے تیل کی برآمد سے متعلق اسی نوعیت کا ایک فیصلہ دنیا کی امیر ترین معیشتوں پر مشتمل  ممالک کی تنظیم جی سیون نے بھی کیا تھا۔ فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روس کے خلاف پابندیوں کے اپنے آٹھویں پیکج میں یورپی یونین نے  روسی تیل کی قیمت کی حد مقرر کرنے کے اقدام کو شامل کیا ہے۔

روسی تیل پر پابندی، یورپی یونین مشکل میں کیوں؟

Straßburg EU-Parlament Rede Josep Borrell
یورپی یونین کی طرف سے روسی تیل کی خریداری پر قیمت کی حد کا نفاذ پانچ دسمبر سے ہو گاتصویر: FREDERICK FLORIN/AFP

قیمت کی حد کو کیسے نافذ کیا جائے گا؟

یورپی یونین اور جی سیون ممالک پانچ دسمبر سے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اگر روسی تیل کی قیمت یورپی یونین کی مقرر کردہ حد سے زیادہ ہوئی تو بینک روسی تیل کی خرید و فروخت، انشورنس کمپنیاں روسی تیل بردار جہازوں اور اس پر لدے مال کی انشورنس بند کردیں گی اس کے ساتھ ساتھ بندرگاہوں پر ٹینکر وں کے ذریعے لائے گئے تیل کو اتارنے پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی۔  تیل کی برآمدات سے متعلق تمام خدمات پر پابندی کا مقصد شپنگ کو تقریباً ناممکن بنانا ہے۔

یوکرین میں جنگ کے باوجود جرمنی روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدار

یوکرین میں جنگ کے باوجود جرمنی روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدارقیمت کی حد کتنی زیادہ ہوگی؟

یورپی کمیشن کے مطابق ابھی تک ٹھوس اعدادوشمار کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔ تاہم یورپی یونین کی ایگزیکٹیو باڈی کا اندازہ ہے کہ روسی تیل کی قیمت موجودہ مارکیٹ ریٹ سے کافی نیچے اور یوکرین پر حملہ  سے پہلے روس کو ملنے والی قیمت کے قریب ہونی چاہیے۔یورپی یونین کے رکن ممالک اب بھی ان پابندیوں پر مذاکرات کر رہے ہیں اور ابھی تک پابندی کے حق میں یا اس کے خلاف ووٹ دینا باقی ہے۔

یوکرائن تنازعہ، امریکا اور یورپی یونین نے روس پر پابندیاں عائد کر دیں

کیا روس کو اب بھی تیل برآمد کرنے کی اجازت ہوگی؟

اس کا جواب ہاں میں ہے۔پانچ دسمبر تک، ٹینکر کے ذریعے فراہم کیے جانے والے روسی تیل کی درآمد پر پابندی صرف یورپی یونین اور جی سیون کے اراکین پر لاگو ہوگی۔ دوسرے ممالک اب بھی  صرف مقرر کردہ حد کی قیمت پر روسی تیل خرید سکیں گے۔

Irans Revolutionsgarden setzen zwei griechische Öltanker fest
قیمت کی حد کی پابندی نہ کرنے والے روسی آئل ٹینکروں کو یورپی بندرگاہوں پر تیل اتارنےکی اجازت نہیں ہو گیتصویر: Kostis Ntantamis/Sputnik Greece/IMAGO

کیا یورپی یونین کے جہازوں کو روسی تیل کی ترسیل کی اجازت ہوگی؟

یونان، قبرص اور مالٹا جیسی بڑی ٹینکر شپنگ کمپنیاں رکھنے والے ممالک اس بات کو یقینی بنانے میں کامیاب رہے ہیں کہ اگر تیل کی قیمت مقرر کردہ قیمت پر فروخت  کی جاتی ہے تو بحری جہازوں کو تیل کی نقل و حمل جاری رکھنے کی اجازت دی جائے گی۔ یورپی یونین کے بحری جہاز جو  پاناما یا لائبیریا کے جھنڈوں تلے دنیا کے سمندروں میں سفر کرتے ہیں، انہیں بھی  بھی اس پابندی کی تعمیل کرنی ہوگی۔

بلقان کے راستے تیل کی فراہمی

سربیا اور بلقان کے دیگر ممالک کے لیے روسی تیل اس وقت یورپی یونین کی رکن ریاست کروشیا میں اتارا جاتا ہے کیونکہ سربیا کی اپنی بندرگاہ نہیں ہے۔ اگر یورپی یونین کی  پابندیوں پر عمل کیا جاتا ہے توپھر  اصولی طور پر پانچ  دسمبر سے شرائط پوری نہ کرنے پر روسی تیل بلقان کے راستے بھی نہیں آ سکےگا۔

اگرچہ سربیا یورپی یونین کی رکنیت کا امیدوار ہے لیکن یہ  روس کے خلاف پابندیوں میں شامل نہیں ہوا۔ یورپی یونین کو یہ فیصلہ کرنا ہو گا کہ آیا کروشیا سربیا اور بلقان کی دیگر ریاستوں کو تیل کی سپلائی جاری رکھ سکتا ہے۔ ان ممالک کو کسی بھی صورت میں مقرر کردہ قیمت کی حد کا احترام کرنا پڑے گا۔

پائپ لائنوں کے ذریعے تیل کی ترسیل

روس کی جانب سے پائپ لائن کے ذریعے تیل کی ترسیل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی، کیوں کہ ہنگری، جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ کو فی الحال صرف روس سے پائپ لائن کے ذریعے تیل فراہم کیا جا سکتا ہے۔اگرچہ پولینڈ اور جرمنی بھی اس پائپ لائن کے ذریعے تیل تک رسائی حاصل کریں گے، لیکن وہ دونوں مستقبل میں رضاکارانہ طور پر روسی منافع کو محدود کرنے سے گریز کریں گے۔

پولینڈ، جرمنی اور جمہوریہ چیک ’دوستی پائپ لائن‘ کے ذریعے روسی تیل وصول کرتے ہیں
تصویر: HANNIBAL HANSCHKE/REUTERS

اب تک کا رد عمل

 روس نے توقعات کے مطابق  یورپی یونین کی اعلان کردہ قیمت کی حد پر سخت تنقید کی ہے اور پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی ایسے ملک کو تیل فراہم نہیں کرے گا جو قیمت کی حد  لاگو کرنا چاہے گا۔

روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے روسی سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا، ''اس طرح کا فیصلہ مارکیٹ کے تمام نظام کو متاثر کرتا ہے اور تیل کی عالمی صنعت پر بہت نقصان دہ اثر ڈال سکتا ہے۔‘‘

لندن میں توانائی کی صنعت کی ایک تقریب میں فرانسیسی تیل کمپنی ٹوٹل کے سربراہ پیٹرک پویان نے بھی قیمت کی حد کے خلاف خبردار کیا۔  ان کا کہنا تھا، ''میرے خیال میں یہ ایک برا خیال ہے کیونکہ یہ ولادیمیر پوٹن کو قیادت واپس دینے کا ایک طریقہ ہے اور میں ایسا کبھی نہیں کروں گا۔‘‘

یوپان نے مزید کہا، ''مجھے یقین ہے کہ اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو پوٹن کہیں گے کہ 'ہم اپنا تیل فروخت نہیں کریں گے‘  اور قیمت 95 نہیں بلکہ 150 ڈالر فی بیرل ہوگی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،''میں یہ (اختیار) ولادیمیر پوٹن کو نہیں دوں گا۔‘‘

بیرنڈ ریگیرٹ ( ش ر⁄ع ب)

بھارت روس پر لگی پابندیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں سے ایک