یورپی یونین کی زرعی پالیسیاں
30 ستمبر 2008یورپی زرعی پالیسی میں ہونے والی بڑی تبدیلیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈنمارک سے تعلق رکھنے والی ای یو زراعت کمشنر Mariann Fischer Boel کہتی ہیں کہ یہ نئی پالیسی ایک ہیلتھ ٹیسٹ کی طرح ہے : ’’اکثر اوقات انسانوں کے لئیے بھی ہیلتھ ٹیسٹ یا صحت کا معائنہ ضروری ہوتا ہے۔ صرف یہ دیکھنے کے لئیے کہ آپ بہترین پوزیشن میں ہیں اور اگر اس میں کوئی خرابی ہے تووہ کیوں ہیں ؟ اور زرعی پالیسیوں میں تبدیلی کا مقصد بھی زرعی شعبےکی صحت کا معائنہ کرنا ہے۔‘‘
دیہی ترقیاتی پالیسی:
ایک سال سے جاری اس ٹیسٹ سے یہ پتا چلا ہے کہ یورپی یونین کی زرعی پالیسی براہ راست کسی ایک زرعی کمپنی کو سرکاری امداد دینے کی بجائے یہ رقم دیہی ترقی، اور زراعت کےبنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ماریان فشر کے خیال میں یہ اہم ہے کہ یورپی یونین پیسے کو صحیح طریقے سے خرچ کرے ۔ ’’ دیہی ترقیاتی پروگرام میں پیسہ منتقل کرنے کی وجہ بھی یہی ہے۔ میں جب زراعت کے شعبے کے مستقبل پر نظر ڈالتی ہوں تو میں یہ دیکھتی ہوں کے وقت کے ساتھ ساتھ زراعت کے شعبے کی ترقی انتہائی ضروری ہوتی جا رہی ہے۔ ‘‘
سرکاری امداد میں کمی:
ماریان فشر کہتی ہیں کہ دیہی ترقی کے لئیے ضروری ہے کہ یورپی یونین ان نئے مسائل کی طرف بھی توجہ دے جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں۔ ’’ہم یہ تجویز کریں گے کہ کسانوں کو دئیے جانے والی براہ راست سرکاری امداد میں سے آٹھ فی صد کی کمی کی جائے ۔ اور یہ پیسے ماحولیات کے حوالے سے درپیش نئے چیلنجز سے مقابلہ کرنے میں سرف کیے جائیں۔ ساتھ ہی ہمیں اس شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ ہم اشیائے خوردو نو ش اسی طرح سے پیدا کر سکیں جیسا کہ ہم کرتے آرہے ہیں۔‘‘
یورپی یونین ہر سال تقریباً پچاس ارب یورو تیرہ ملین کسانوں کی فلاح میں خرچ کرتا ہے۔ تا ہم یہ دیکھا جا رہا ہے کہ زراعت کو ملنے والے بجٹ میں کمی ہوتی جا رہی ہے۔ یورپی کمیشن کے اندازوں کے مطابق ، موجودہ صورتحال میں دوسرے براعظموں کے مقابلے میں یورپی کسانوں کے حالات کافی بتہر ہے ۔یورپی یونین کی یہ زرعی پالیسی سن دو ہزار تین میں تشکیل دی گئی تھی ، یاد رہے کہ اس وقت یورپی یونین کے ممبر ممالک کی تعداد صرف پندرہ تھی اور اب یہ تعداد ستائیس ہو چکی ہے۔ یورپی یونین کے یہ نئی پالیسی جسے صحت کا ٹیسٹ کہا جا رہا ہے اس سال کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔