یورپی یونین کی ساٹھویں سالگرہ
25 مارچ 2017آج ہفتے کے روز یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک اٹلی کے دارالحکومت میں اُن ’روم سمجھوتے’ پر دستخط ہونے کی ساٹھویں سالگرہ منا رہے ہیں، جو موجودہ یورپی یونین کی بنیاد بنے تھے۔ اس دوران ستائیس ممالک کے رہنما ’اعلان روم‘ نامی ایک ایسی دستاویز پر بھی اتفاق کریں گے، جس میں ایک مشترکہ متحد مستقبل پر زور دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی اس میں گزشتہ دس برسوں کے دوران یورپی یونین کو درپیش بحرانوں کے نمٹنے کے ممنکہ طریقوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ امید ہے کہ ’اعلان روم‘ کو متفقہ طور پر منظور کر لیا جائے گا۔ تاہم اس سربراہی اجلاس سے ایک رات قبل یونان اور پولینڈ نے اس دستاویز کے مسودے پر اعتراض کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اس اجلاس میں برطانیہ کے یورپی یونین چھوڑنے کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ لندن حکومت کے مطابق بریگزٹ سے متعلق مذاکرات 29 مارچ سے شروع کر دیے جائیں گے۔ پحیس مارچ 1957 ء کو روم میں اسی جگہ، جہاں آج کا اجلاس ہو رہا ہے، یورپی یونین کے چھ بانی ممالک نے روم ٹریٹی پر دستخط کیے تھے۔ اس کے بعد مختلف یورپی ممالک اس معاہدے کی توثیق کرتے ہوئے اس میں شامل ہوتے چلے گئے۔ یہ بانی ممالک میں اٹلی، بیلجیئم، فرانس، لکسمبرگ ، ہالینڈ اور جرمنی ہیں۔ اس سے دو دن قبل یعنی 23 مارچ کو اُس وقت کے مغربی جرمنی اور ہالینڈ نے یورپیئن اکنامک کمیونٹی ’ای ای سی‘ کے معاہدے پر بھی دستخط کر دیے تھے۔
اس اجلاس میں شرکت کے لیے گئی ہوئی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اطالوی میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کے سلسلے میں تمام رکن ممالک کی جانب سے کوششیں کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ یورپ کو اس مناسبت سے کوئی مشترکہ حل تلاش کرنا ہو گا۔
اس سے پہلے پاپائے روم فرانسس نے، جنہوں نے ویٹی کن میں یونین کے ستائیس رکن ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت کا استقبال کیا تھا، یونین کے ارکان پر آپس میں زیادہ یک جہتی اور اتحاد کے لیے زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یک جہتی عوامیت پسندی کی جدید صورتوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار ہے۔