1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کی طرز پر’ایشیئن یونین ‘بنانے کا خواب

14 مارچ 2017

حکومت پاکستان کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ ایشیائی ممالک یورپی یونین کی طرز پر ایک اتحاد بنانے کا سوچ رہے ہیں۔ اس تجویز پر اسلام آباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں غور ہو رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2Z8VG
EU Flaggen vor Europa Asien Karte
تصویر: European Communities, 1995-2002

حکومت پاکستان کے اس اہلکار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ اس سلسلے میں اسلام آباد اجلاس میں تیئس ایشیائی ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔ آج منگل 14 مارچ کو سینیٹ کے چیئر مین رضا ربانی نے اس اجلاس سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے شرکاء پر زور دیا کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں، جن کا مقصد یہ یقینی بنانا ہو کہ ایشیا کے مستقبل کا فیصلہ سرمایہ دار مغربی ممالک کے ہاتھوں میں نہ ہو۔

ملکی پارلیمان کے ترجمان رمضان ساجد کے مطابق اس بات چیت کے دوران ہو سکتا ہے کہ ایشیائی پارلیمنٹری اسمبلی بنانے کی بھی تجویز پیش کی جائے۔ اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس میں بھارت اور افغانستان نے بھی اپنے نمائندے بھیجے ہیں۔ حالانکہ پاکستان کے ساتھ ان دونوں ممالک کے تعلقات آج کل کشیدگی کا شکار ہیں۔

تاہم موجودہ صورتحال میں کئی معاملات ابھی غیر واضح ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ممکنہ ’ایشیئن یونین‘ میں ابتدائی طور پر کتنے ممالک کو شامل کیا جائے گا؟ کیونکہ یورپی یونین کے اٹھائیس ارکان ہیں جبکہ یورپی ممالک کی تعداد پچاس سے زائد ہے۔

Karte Iran Afghanistan Pakistan Indien China
چند ایشیائی ممالک کے مابین شدید قسم کے اختلافات بھی پائے جاتے ہیں

ایشیائی سطح پر پہلے ہی کئی مختلف قسم کی تنظیمیں بنی ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک آسیان ہے۔ یہ تنظیم دس مکمل اور دو مبصر ارکان پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ آٹھ رکنی سارک تنظیم ہے جبکہ اسی طرح اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) ہے، جس میں دس ممالک ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایشیئن یونین اسی میں سے کسی تنظیم کو وسعت دے کر بنائی جائے گی یا یہ ان سب سے بالکل الگ تھلگ ہو گی؟

دوسری جانب اگر دیکھا جائے تو یورپی یونین کے تقریباً تمام ہی ارکان کو ترقی یافتہ ممالک شمار کیا جاتا ہے۔ جبکہ ایشیائی ممالک کی اقتصادی صورتحال ایک دوسرے سے بہت زیادہ مختلف ہے۔ اس براعظم میں ایک جانب سنگاپور ہے، جو اقتصادی طور پر انتہائی مضبوط ہے اور دوسری طرف میانمار جیسے غریب ممالک بھی ہیں۔ اس کے علاوہ ایشیائی ممالک کی روزگار کی منڈی، تعلیم اور اوسط عمرکے شعبوں میں بھی انتہائی فرق پایا جاتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس کے علاوہ چند ایشیائی ممالک کے مابین شدید قسم کے اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ انہی تمام امور کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی طرز پر کسی ایشیائی بلاک کی تعمیر کے امکانات معدوم دکھائی دیتے ہیں۔