1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ آنے والے غیر ملکیوں کے لیے نیا ’انٹری ایگزٹ سسٹم‘ منظور

مقبول ملک کارلا بلائیکر
26 اکتوبر 2017

یورپی یونین میں سلامتی کی صورت حال میں بہتری کے لیے اس بلاک کی سرحدوں پر جلد ہی امریکا اور یونین سے باہر کے دیگر ممالک کے شہریوں کے فنگر پرنٹس لیے جایا کریں گے۔ چند حلقے اس اقدام کو انسانی حقوق پر حملہ قرار دے رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2mXe7
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Hase

یورپی یونین کے اس اقدام کے تحت اس اب تک اٹھائیس رکنی بلاک میں یونین سے باہر کے امریکا سمیت تمام ممالک سے آنے والے مسافروں کے نہ صرف فنگر پرنٹس لیے جائیں گے بلکہ ساتھ ہی ان غیر ملکیوں کے بائیو میٹرک ڈیٹا پر مشتمل ایک پورا ڈیٹا بینک بھی تیار کیا جائے گا۔

Symbolbild Registrierung Fingerabdruck Flüchtling
غیر یورپی مسافروں کا بائیو میٹرک ڈیٹا چار سال تک محفوظ رکھا جائے گاتصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel

جلد ہی شینگن زون میں دوبارہ بلاروک ٹوک سفر کیا جا سکے گا؟

شینگن زون میں داخل ہونے کی کوشش، سو سے زائد پناہ گزین گرفتار

سلووینیہ میں مہاجرین کو روکنے کے لیے سخت ترین قانون منظور

امریکا میں ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر ایسا سکیورٹی سسٹم پہلے ہی سے کام کر رہا ہے۔ اب یورپی یونین نے بھی اپنے ہاں اس بلاک کے باہر سے آنے والے غیر یورپی شہریوں کے لیے یہ نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یورپی حکام اس تبدیلی کی وجہ یہ سوچ بتاتے ہیں کہ یونین میں سلامتی کی صورت حال مزید بہتر بنائی جانا چاہیے۔ لیکن اس فیصلے پر ناخوش کئی سماجی حلقوں کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ اس طرح بنیادی انسانی حقوق پر حملہ کیا جا رہا ہے۔

اس بارے میں ڈوئچے ویلے کی کارلا بلائیکر لکھتی ہیں کہ امریکا جانے والے غیر امریکی شہری پہلے ہی اس طرح کے سکیورٹی انتظامات سے واقف ہیں کہ جب وہ کسی امریکی ہوائی اڈے یا بندرگاہ پر اترتے ہیں تو امیگریشن سے گزرتے ہوئے ہر غیر ملکی کے فنگر پرنٹس کے علاوہ اس کی ایک ڈیجیٹل کیمرے سے تصویر بھی لی جاتی ہے۔

Flughafen Frankfurt am Main Finger auf Scanner
فرینکفرٹ ائیر پورٹ پر ایک ’سمارٹ بارڈرز‘ تجرباتی منصوبے پر کام کیا جا چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Schmidt

ویزا فری انٹری یا مہاجرین ڈیل ختم، ترکی کا الٹی میٹم

یورپی رہنما افریقی مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی کے خواہاں

واپس لوٹنے والے جہادیوں سے خطرات بڑھتے ہوئے

اب یورپی یونین بھی اپنے ہاں اسی طرح کے انتظامات متعارف کرانا چاہتی ہے، اس بلاک سے باہر کی تمام ریاستوں کے ان شہریوں کے لیے جو کاروباری یا سیاحتی مقاصد کے تحت کسی بھی رکن ملک کے راستے یونین میں داخل ہونا چاہتے ہوں۔

اس مجوزہ یورپی نظام کو نئے ’انٹری ایگزٹ سسٹم‘ یا EES کا نام دیا گیا ہے۔ اس بارے میں یورپی پارلیمان میں بدھ پچیس اکتوبر کو ہونے والی رائے شماری میں ارکان کی اکثریت نے ایک قرارداد کی منظوری دے دی۔ اس نئے نظام کے تحت یونین میں داخل ہونے والے کسی بھی غیر یورپی شہری کے فنگر پرنٹس، اس کی تصویر، دیگر بائیو میٹرک کوائف، یونین میں داخلے کی تاریخ، روانگی کی تاریخ اور اس بلاک میں داخلے سے ممکنہ انکار کی تفصیلات سمیت بہت سی معلومات کو چار سال تک محفوظ رکھا جا سکے گا۔

Einreise Kontrolle USA
امریکا میں اسی طرح کا ایک سکیورٹی نظام گزشتہ چند برسوں سے رائج ہےتصویر: Getty Images

ان جملہ معلومات تک رکن ممالک کے سکیورٹی محکموں، قانون نافذ کرنے والے یورپی اداروں، یورپی بارڈر کنٹرول اور ویزا حکام کو مکمل رسائی حاصل رہے گی۔ اس ای ای ایس سسٹم سے یونین کے رکن ممالک کے شہریوں اور یونین کے شینگن زون میں شامل ریاستوں کے باشندوں کو استثنیٰ حاصل ہو گا۔

یورپی پارلیمان کے ارکان پناہ کے مشترکہ قوانین بنانے پر متفق

مستقبل کا ڈیجیٹل یورپ کیسا ہو گا؟ ای یو رہنماؤں کی سمٹ

ڈنمارک نے جرمن سرحد پر فوج تعینات کر دی

ان نئے ضوابط کے حامی یورپی حکام اور سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ اس طرح یورپی امیگریشن سسٹم کو مزید تیز رفتار اور زیادہ مؤثر بنایا جا سکے گا۔ مثلاﹰ یہ پتہ چلانے میں بھی دیر نہیں لگے گی کہ آیا کوئی غیر یورپی شہری اس بلاک میں اپنے ویزے کی مقررہ مدت سے زیادہ عرصے تک قیام کا مرتکب ہو رہا ہے۔

Europol Logo
یورپی پولیس کو نئے انٹری ایگزٹ سسٹم تک مکمل رسائی حاصل ہو گیتصویر: picture-alliance /ANP XTRA

یورپی پارلیمان کی جرمنی سے تعلق رکھنے والی ایک قدامت پسند رکن مونیکا ہولمائر کے مطابق، ’’اس نظام سے فوری طور پر یہ طے کرنا بہت آسان ہو جائے گا کہ کون سا غیر ملکی کس وقت یورپی یونین میں قانونی یا غیر قانونی طور پر مقیم ہے۔‘‘

اسی بارے میں یورپی یونین کے ترک وطن سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر دیمیتریس آوراموپولوس کہتے ہیں، ’’یورپی یونین کا یہ حق ہے کہ وہ باخبر رہے کہ کون اس بلاک میں آ رہا ہے اور کون یہاں سے جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس ڈیٹا بینک تک یورپی پولیس ’یوروپول‘ کو مکمل رسائی حاصل ہو گی۔

اس مجوزہ نظام کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ عام شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس طرح یورپی نوکر شاہی کو ’غیر ضروری طور پر‘ لوگوں کے نجی کوائف تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔

یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی طرف سے منظوری کے بعد یہ نظام پوری یونین میں 2020ء سے مستقل طور پر نافذ ہو سکے گا۔ یورپی حکام کا خیال ہے کہ اس منصوبے پر قریب 480 ملین یورو (567 ملین ڈالر) لاگت آئے گی۔ ناقدین کا لیکن دعویٰ ہے کہ اس منصوبے پر حتمی لاگت ان رقوم کے دو گنا سے بھی زیادہ رہے گی۔

تین یورپی ممالک کی بارڈر کنٹرول مشقیں