یورپ ابھی تک شدید سردی کی لپیٹ میں
23 دسمبر 2009ان انتہائی شدید موسمی حالات نے مشرقی یورپی ریاستوں کو بھی بری طرح متاثر کیا جبکہ مغربی یورپ میں جرمنی، فرانس، بیلجیئم، ہالینڈ اور برطانیہ جیسے ملکوں میں بھی ریلوے اور فضائی آمدورفت کے نظام بری طرح متاثر ہوئے۔ مشرقی یورپ میں یوکرائن اور پولینڈ، اور سکینڈے نیویا میں سویڈن اور ناروے سے لے کر جنوبی یورپ میں اسپین اور پرتگال تک میں سڑکوں پر لاتعداد حادثات ہوئے، جن میں بیسیوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی بھی ہوگئے۔
سفید کرسمس کی خواہش
یورپ کو عام طور پر سرد براعظم بھی کہا جاتا ہے، جہاں عام شہری خاص طور پر دسمبر کے مہینے میں، مسیحیوں کے مذہبی تہوار کرسمس کے موقع پر برفباری کی خواہش بھی کرتے ہیں۔ تاہم اس سال یہ شدید برفباری اس طرح اچانک شروع ہو جائے گی، اس کی امید بہت کم لوگوں کو تھی۔ لیکن یہی برفباری کروڑوں انسانوں کے لئے روزمرہ مصروفیات کے حوالے سے اتنی زیادہ مشکلات کا سبب بنے گی، اور بیسیوں انسانوں کی جان بھی لے لے گی، یہ تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔
یورپ میں سردی کی اس حالیہ لہر کے باعث سبھی ملکوں میں درجہ حرارت یکدم اتنا کم ہو گیا کہ بہت سے عوامی شعبوں میں معمول کی کارکردگی تقریبا ناممکن ہو گئی۔ متعدد شہروں میں ریکارڈ کیا جانے والا کم سے کم درجہ حرارت بھی منفی 25 اور منفی 30 تیس ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان تک پہنچ گیا۔
فضائی آمدورفت میں شدید مشکلات
جرمنی میں فرینکفرٹ کا ہوائی اڈہ لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ کے بعد یورپ کا دوسرا سب سے مصروف ترین اور جرمنی کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے۔ پہلے ویک اینڈ پر برفباری اور پھر نئے ہفتہ کے آغاز پر برف پگھلنے کی بجائے اس میں اضافے کے سبب فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے کو پیر اور منگل کی درمیانی شب صرف چار گھنٹے کے لئے بند کئے جانے کے نتیجے میں بھی مختلف فضائی کمپنیوں کو اپنی درجنوں مسافر پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ ان میں سے صرف جرمن فضائی کمپنی لفتھانسا کے ایسے مسافروں کی تعداد آٹھ ہزار کے قریب تھی جو اپنی منزلوں تک نہ پہنچ سکے اور متعلقہ ایئر لائن کو ایسے مسافروں میں کھانے اور ہنگامی بنیادوں پر ہوٹلوں میں شب بسری کے لئے ووچر تقسیم کرنا پڑے۔ پیر اور منگل کی درمیانی رات صرف فرینکفرٹ کے ہوائی اڈے سے رخصت ہونے والی جو تجارتی پروازیں منسوخ کردی گئیں، اُن کی تعداد بھی سینکڑوں میں تھی۔
ہزاروں پروازوں کی منسوخی
اس جرمن ہوائی اڈے سے عام طور پر مختلف فضائی کمپنیوں کی دنیا بھر کے سینکڑوں مختلف شہروں کو روانہ ہونے والی مسافر پروازوں کی روزانہ تعداد 1300کےقریب ہوتی ہے۔ ان میں سے اس ایئر پورٹ کے انتظامی ادارے فراپورٹ کو متعلقہ ایئر لائنز کے ساتھ مشوروں کے بعد پیر کے روز 230 اور منگل کی دوپہر تک 140 پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔
شدید برفباری اور ریکارڈ حد تک منفی درجہ حرارت کی وجہ سے ایسے حالات کا سامنا جرمنی میں صرف فرینکفرٹ ایئر پورٹ کو ہی نہیں بلکہ ڈسلڈورف، برلن، شٹُٹ گارٹ، میونخ اور کئی دیگر شہروں کے ہوائی اڈوں کو بھی کرنا پڑا۔ یہی نہیں فرانس، بیلجیئم، ہالینڈ، برطانیہ، پولینڈ، یوکرائن اور روس تک میں بھی صورت حال ایسی ہی تھی۔
برطانیہ میں لندن کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر،جو یورپ کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے، برٹش ایئر ویز کو رن وے پر جم جانے والی برف کی وجہ سے پیر کی شام سے ہی تمام اندرون ملک اور یورپی پروازیں منسوخ کرنا پڑ گیئں۔ مسلسل خراب موسم کی وجہ سے ایسی ہی صورت حال کا سامنا یونان، اٹلی، اسپین اور پرتگال جیسے ملکوں کے بہت سے ہوائی اڈوں کو بھی کرنا پڑا۔
قومی شاہراہوں کی بندش
عام شہریوں کی مشکلات صرف فضائی سفر کے نظام میں تعطل تک ہی محدود نہیں تھیں۔ برفباری کے باعث شدید موسم سے متاثر ہر ملک میں شاہراہوں پر بھی کئی کئی کلومیٹر طویل ٹریفک جام نظر آئے اور سینکڑوں حادثات بھی رونما ہوئے۔ وسطی اور شمالی جرمنی میں درجنوں قومی شاہراہیں بند کر دی گئیں۔ اٹلی کے شہر میلان میں برف کی موٹی تہہ میں دبی شاہراہوں کی صفائی کے لئے ملکی فوج کے سینکڑوں سپاہیوں کو طلب کر لیا گیا جو بدھ کے روز تک بھی وہاں خدمات انجام دے رہے تھے۔
موسمیاتی ماہرین کے مطابق یورپ کے وسیع تر حصوں میں آئندہ دنوں میں دوبارہ ایسی ہی سردی اور مزید برفباری کا امکان ہے۔
ریلوے نظام بھی متاثر
گزشتہ چند روز کے دوران یورپ میں کوئی ملک ایسا نہیں تھا جہاں برے موسمی حالات نے ریل گاڑیوں کی آمدورفت اور ان کے نظام الاوقات کو متاثر نہ کیا ہو۔ مختلف شہروں میں چلنے والی مقامی ٹرینوں اور بسوں سے لے کر علاقائی ٹرینوں اور مختلف ملکوں کے درمیان سفر کرنے والی تیز رفتار ریل گاڑیوں کے مسافروں تک، ہر کسی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ یورپ میں ریل کے ذریعے بین الاقوامی سفر کا ایک بہت کامیاب نظام ان یورو سٹار ٹرینوں پر مشتمل ہے، جو برطانیہ اور باقی ماندہ یورپ کو آپس میں جوڑتی ہیں، اور جو رُودبار انگلستان کی تہہ میں بچھائی گئی، یورو ٹنل کہلانے والی ایک سرنگ سے ہو کر گزرتی ہیں۔
یوروٹنل میں پھنس جانے والے ہزاروں مسافر
یورو سٹار ریل گاڑیوں کے ذریعے ہر روز ہزار ہا مسافر برطانیہ میں لندن سے لے کر بیلجیئم میں برسلز اور فرانس میں پیرس کے درمیان سفر کرتے ہیں۔ ہفتہ کے روز برطانیہ اور فرانس میں بہت کم بیرونی درجہ حرارت اور یورو ٹنل میں معمول کے اندرونی درجہ حرارت کی وجہ سے ٹمپریچر کا فرق اتنا زیادہ تھا کہ یورو سٹار ریل گاڑیوں کے الیکٹرانک نظام نے زیر سمندر سرنگ میں داخل ہوتے ہی کام کرنا بند کر دیا تھا۔
اس وجہ سے لندن اور برسلز کے مابین سفر کرنے والی کئی ٹرینوں میں سوار ہزار ہا مسافر کم ازکم سولہ گھنٹے تک یورو ٹنل میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ اس پر یورو سٹار کے انتظامی ادارے کو یہ ٹرین سروس معطل کرنا پڑ گئی، جسے بحال کرنے کی کوششیں اتوار اور پیر کو بھی کامیاب نہ ہو سکیں۔
یوں ایسے لاکھوں یورپی اور غیر یورپی شہری اپنی اپنی منزلوں تک نہ پہنچ سکے جو کرسمس کی چھٹیوں کے لئے برطانیہ سے باقی ماندہ یورپ یا mainland یورپ سے برطانیہ جانا چاہتے تھے۔ منگل کے روز یورو سٹار کی سروس تجرباتی طور پر بحال ہو گئی تھی لیکن بدھ کی شام تک یورپ میں برے موسم کی وجہ سے عام شہریوں کے سفری مسائل کی صورت حال یہ تھی کہ صرف لندن میں ہزاروں مسافر ایسے تھے جو کرسمس سے پہلے یورو سٹار کے ذریعے فرانس کے راستے باقی ماندہ یورپ تک کے سفر کے لئے Saint Pancras کے بین الاقوامی ریلوے سٹیشن پر انتظار کرتے رہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف بلوچ