’یورپ بھر میں مہاجرین کو ایک جیسی مراعات دی جائیں‘
12 ستمبر 2017یورپی یونین کے رکن ممالک میں مہاجرین کو فراہم کردہ سہولیات ایک جیسے کرنے کا مطالبہ یورپی پارلیمان کے صدر انتونیو تیجانی نے پیر گیارہ ستمبر کے روز ایک جرمن اخبار کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔
ترکی سے اٹلی: انسانوں کے اسمگلروں کا نیا اور خطرناک راستہ
دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں
قبل ازیں جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی میں مہاجرین کو مہیا کردہ سہولیات دیگر یورپی ممالک کی نسبت بہت زیادہ ہیں، جس کے باعث جرمنی یورپ میں پناہ کے متلاشی افراد کو اپنی جانب راغب کر رہا ہے۔
تاجانی نے بھی ڈے میزیئر کے اس بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف یورپی ممالک میں موجود اس فرق کے باعث ’اسائلم شاپنگ‘ کا ماحول پیدا ہو رہا ہے جس دوران مہاجرین بہتر سہولیات فراہم کرنے والے ممالک کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں۔
یورپی پارلیمان کے صدر نے بھی تجویز پیش کی ہے کہ یورپی یونین کی سطح پر سیاسی پناہ کے ہمہ گیر قوانین بنائے جانے کے علاوہ مہاجرین کو فراہم کردہ سہولیات میں بھی یکسانیت لائی جانا چاہیے۔ یورپی یونین کے رکن ممالک میں پناہ کے قوانین بھی مختلف ہیں اور مہاجرین قبول کرنے سے متعلق ارکان میں اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔
یورپی عدالت انصاف کے فیصلے کے باجود ہنگری نے ابھی تک یورپی تقسیم کے منصوبے کے تحت اپنے ہاں مہاجرین کو پناہ دینے کا فیصلہ نہیں کیا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ہنگری اور دیگر ریاستوں پر زور دیا ہے کہ وہ یورپی یکجہتی یقینی بنانے کے لیے منصفانہ تقسیم کے منصوبہ قبول کریں۔
دوسری جانب چانسلر میرکل نے ملکی انتخابات سے چند دن قبل ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ جرمنی میں مہاجرین کی زیادہ سے زیادہ تعداد کی حد مقرر کیے جانے کی کسی بھی کوشش کی مخالفت کریں گی۔
مہاجرین کی تعداد کی حد مقرر کرنے کی مطالبہ جرمن ریاست باویریا میں برسر اقتدار میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کی اتحادی جماعت سی ایس یو کی جانب سے کیا گیا تھا۔