یورپ ٹرمپ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتا رہے گا، شولس
8 نومبر 2024ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ میں آج جمعہ آٹھ نومبر کو یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت کی جو غیر رسمی سمٹ ہو رہی ہے، اس میں شرکت کرتے ہوئے جرمن چانسلر شولس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اگلے سال جنوری میں شروع ہونے والی ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری صدارتی مدت میں بھی جرمنی اور یورپی یونین امریکہ کے ساتھ مل کر اچھی طرح کام کرتے رہیں گے۔
ساتھ ہی جرمن سربراہ حکومت نے یہ بھی کہا کہ یورپ کو سلامتی کے شعبے میں اپنے داخلی تعاون کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اولاف شولس کے الفاظ میں، ''ہمارے لیے اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی خاطر جو کچھ بھی کرنا ضروری ہے، اس کے لیے ہمیں یورپی یونین اور یورپ کی حیثیت سے ہرحال میں مل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘
اولاف شولس نے بوڈاپیسٹ میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان سے اپنے خطاب میں کہا، ''یہ مشترکہ کوشش صرف اسی وقت کامیاب ہو گی، جب اس میں ہر کوئی اپنا کردار ادا کرے گا۔‘‘
یورپی ممالک کے دفاعی اخراجات
چانسلر شولس نے یورپی یونین کی سمٹ سے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ گزشتہ کئی عشروں میں پہلی مرتبہ جرمنی اپنے دفاع پر اپنی مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد سے بھی زائد کے برابر مالی وسائل خرچ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف جرمنی ہی ایسا نہیں کر رہا، بلکہ ''دیگر ممالک بھی ایسا ہی کرنا چاہتے ہیں اور ایسا کریں گے بھی۔‘‘
اس پس منظر میں چانسلر شولس نے بوڈاپیسٹ میں اپنی اور یورپی یونین کے باقی رکن ممالک کے رہنماؤں کی سوچ کا اظہار کرتے ہوئے زور دے کر کہا، ''یورپ مستقبل کے نئے امریکی صدر کے ساتھ بھی اچھی طرح کام کرتا رہے گا۔‘‘
امریکی انتخابی نتائج کے یورپی یونین کے لیے کیا معنی ہیں؟
جرمن سربراہ حکومت نے بدھ کے روز ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابی فتح واضح ہو جانے کے بعد ان کو فوری طور پر مبارک باد کا پیغام بھیجا تھا، جس میں انہوں نے ٹرمپ کو ''قابل اعتماد شراکت داری کی پیشکش‘‘ کی تھی۔
یورپی یونین کی غیر رسمی سمٹ کا ایجنڈا
بوڈاپیسٹ میں یورپی یونین کی جمعے کے روز ہونے والی غیر رسمی سربراہی کانفرنس میں رکن ممالک کے سربراہان اس بارے میں مشورے کر رہے ہیں کہ مستقبل میں امریکہ اور چین کے مقابلے میں یونین کی اقتصادی مقابلے کی صلاحیت کیسے بہتر بنائی جا سکتی ہے۔
یورپی یونین ایک بلاک کے طور پر اپنے ہاں اقتصادی شرح نمو کو بہت بہتر بنانے کے لیے کئی برسوں سے کوشاں ہے۔ پہلے اس عمل میں کووڈ انیس کی عالمی وبا ایک بڑی رکاوٹ بن گئی تھی اور پھر 2022ء میں روس کی طرف سے یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ اور اس کے باعث توانائی کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافے سے پیدا ہونے والے بحران نے بھی بڑا منفی کردار اد اکیا تھا۔
اب امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی کامیابی کے بعد اس بات کی ضرورت شدید تر ہو گئی ہے کہ یورپ اپنی اقتصادی ترقی کی رفتار میں اضافے اور داخلی طور پر سلامتی کے شعبے میں قریبی تعاون کو یقینی بنائے۔
یوکرینی جنگ سے متعلق ہنگری کے وزیر اعظم کا موقف
بوڈاپیسٹ میں یورپی یونین کی سمٹ شروع ہونے سے قبل ہنگری کے وزیر اعظم وکٹور اوربان نے آج ہی کہا تھا کہ مستقبل میں امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کی مدد کرنا بند کر دے گی۔
وکٹور اوربان کے اندازوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر کے طور پر یوکرین کی مدد کرنا بند کر دیں گے۔ یہ بات اگرچہ وزیر اعظم اوربان کی اپنی سوچ کی مظہر ہے، تاہم یہ اس امکان کی طرف اشارہ بھی ہے کہ ٹرمپ کا امریکہ میں دوبارہ صدر بننا روسی یوکرینی جنگ کے موضوع پر یورپی امریکی اختلاف رائے اور خود یورپی رہنماؤں کے مابین یوکرینی جنگ سے متعلق تقسیم رائے کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
م م / ش ر (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)