یورپ پہنچنے کی کوشش، مہاجرین راستے بدلتے ہوئے
28 نومبر 2017’یورپ کا رُخ کرنے والے مہاجرین اور تارکین وطن مسلسل راستے تبدیل کر رہے ہیں۔‘ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کی جانب سے شائع کی جانے والی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’رواں سال جولائی سے ستمبر تک 21700 افراد لیبیا سے اٹلی پہنچے‘۔ واضح رہے گزشتہ چار سالوں میں ان تین ماہ کے دوران یورپ پہنچنے والے مہاجرن کی یہ سب سے کم تعداد ہے۔
دوسری جانب تُرکی، تیونس اور الجیریا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جب کہ بحیرہ روم سے یورپ پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام، مراکش، اور نائیجیریا سے ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے یورپین بیورو کی ڈائریکٹر پاسکال موریو کا کہنا ہے کہ ’گزشتہ چند ماہ سے یونان پہنچنے کے لیے سمندری راستے کو تقویت دی جارہی ہے تاہم اٹلی کے ساحلوں پر مہاجرین کی آمد میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ مہاجرین یورپ پہنچنے کے لیے مختلف راستوں کا استعمال کر رہے ہیں‘۔
’بحیرہ روم، دنیا کی سب سے خطرناک اور جان لیوا سرحد‘
کتنے مہاجرین یورپ میں کہاں پہنچ رہے ہیں؟
سمندری راستے سے یونان پہنچنے والے مہاجرین میں سے 80 فیصد کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔ ان مہاجرین میں دو تہائی خواتین اور بچے شامل ہیں۔ رواں سال زمینی اور سمندری راستے سے اسپین آنے والے مہاجرین کی تعداد میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق 7700 افراد کا تعلق مراکش، آئیوری کوسٹ اور گنی سے ہے۔ زمینی راستہ اختیار کرکے یورپ پہنچنے والے زیادہ تر مہاجرین کا تعلق شام سے ہے۔
چالیس ہزار مہاجرین کی دوبارہ آباد کاری
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی جانب سےگزشتہ ستمبر کے مہینے میں چالیس ہزار مہاجرین کی آبادکاری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ یہ وہ مہاجرین ہیں جو وسطی بحیرہ روم سے متصل پندرہ مختلف ممالک میں مقیم ہیں۔ اس حوالے سے پاسکال موریو کا مزید کہنا تھا کہ (یو این ایچ سی آر) نے یورپ کی طرف مہاجرت کے لیے قانونی طریقوں کو آسان بنانے کی گزارش کی گئی ہے، جس میں خا ص طور پر مہاجرین کے اہلِ خانہ کے میلاپ پر زور دیا گیا ہے۔‘