یوم آزادی کے موقع پر پرتشدد کارروائیاں، پندرہ پاکستانی ہلاک
14 اگست 2011گیارہ افراد پاکستانی صوبہ بلوچستان کے علاقے ڈیرہ اللہ یار میں بم دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ اس حملے میں زخمیوں کی تعداد تقریباﹰ بیس بتائی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ دو منزلہ ایک ہوٹل میں ہوا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم پولیس نے بلوچ علیحدگی پسندوں پر اس کارروائی میں ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ہوٹل کی عمارت تباہ ہو گئی ہے۔ پولیس نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
پولیس کے مطابق بلوچستان کے علاقے خضدار میں ایک صحافی کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔ مقامی پولیس کے سربراہ عبدالقدیر شیخ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’صحافی منیر نور خریداری کے بعد گھر لوٹ رہے تھے کہ انہیں راستے میں موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے نشانہ بنایا۔‘‘
دوسری جانب پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقے میں راکٹ حملے میں نیم فوجی دستے کے کم از کم تین اہلکار ہلاک اور پچیس زخمی ہو گئے ہیں۔ ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ میرانشاہ میں فوجی یوم آزادی کی تقریب کے لیے جمع ہو رہے تھے کہ ان کے کیمپ پر چار راکٹ لگے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمی فوجیوں میں سے پانچ کی حالت نازک ہے۔ اے ایف پی کا کہنا ہے کہ دیگر سکیورٹی اور انٹیلیجنس اہلکاروں نے بھی اس حملے اور اس میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں کو خطرناک ترین خطہ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج پر حملوں اور دہشت گردی کے دیگر کارروائیوں کے منصوبے اس علاقے میں بنائے جاتے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان