یونانی وزیر اعظم کے سیاسی حریف ان کے نئے وزیر خزانہ
18 جون 2011مالی مسائل کے نرغے میں آئے ہوئے یونانی وزیر اعظم جورج پاپاندریو نے ایک دن کی تاخیر کے بعد گزشتہ روز اپنی کابینہ میں ردو بدل کا اعلان کردیا ہے۔ پہلے وہ جمعرات کی شام کو ان تبدیلیوں سے پردہ اٹھانا چاہتے تھے۔ پھر آخری وقت میں اسے مؤخر کردیا گیا۔ حسب توقع وزیر اعظم نے اپنی حکومت کے وزیر خزانہ جورج Papaconstantinou کو غیر ضروری خیال کرتے ہوئے فارغ کردیا ہے۔ پہلے مالی پیکج کے بعد اضافی امداد کے لیے یونان کو 28 ارب یورو کے بڑی بچتی کٹوتیاں کرنا تھیں اور وزیر خزانہ پاپاکونتانتینیو نے یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی شرائط کی روشنی میں ان کٹوتیوں کو تجویز کیا تھا۔ موجودہ حکومت کی سخت بچتی پالیسیوں کے وہی مصنف بتائے جاتے ہیں۔ ان بچتی پالیسیوں کے سہارے پاپاندریو حکومت 50 ارب یورو کے حصول کا خواب دیکھ رہی ہے۔
کابینہ میں ردو بدل کے بعد اب پاپاکونتانتینیو کی جگہ وزارت دفاع کا قلمدان رکھنے والے Evangelos Venizelos کو یہ کلیدی وزارت سونپ دی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ سوشلسٹ پارٹی میں پاپاندریو کے سب سے نمایاں حریف بھی Evangelos Venizelos خیال کیے جاتے ہیں۔ ان کو نائب وزیر اعظم کا اضافی عہدہ بھی دیا گیا ہے۔ ماہرین کے خیال میں پاپاندریو نے اس سٹیپ سے اپنی پارٹی میں پیدا ہونے والے اختلافات کو کم کرنے ایک کوشش کی ہے۔
وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد Evangelos Venizelos نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر قیمت پر ملک کو سنبھالنا ہے۔ نئے وزیر خزانہ کل اتوار کو برسلز پہنچ رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ نئے اقتصادی بیل آؤٹ پیکج میں چند تبدیلیوں کے حوالے سے یورپی یونین اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ماہرین کو قائل کرکے اپنی بپھری ہوئی عوام کو ایک مناسب پیغام دیا جاسکے۔ انہوں نے تبدیلیوں کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی۔ یورپی یونین کے حکام کے مطابق یونان کے لیے امکاناً دوسرے مالی پیکج کی پہلی قسط اگلے ماہ ریلیز کی جا سکتی ہے۔
پاپاندریو حکومت اگلے منگل کے روز پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ بھی حاصل کرے گی۔ اسی اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پارلیمان نئی کابینہ کی توثیق بھی کرے گی۔ مجموعی طور پر یونان کے وزیر اعظم جورج پاپاندریو کی حکومت کو ان دنوں کڑے مالی مسائل کا سامنا ہے۔
ادھر برلن میں فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلر نے یونان کے لیے دوسرے اقتصادی پیکج پر اتفاق ظاہر کیا ہے۔ اسی اتفاق کی وجہ سے عالمی منڈیوں میں یورو زون کی کرنسی یورو کی قدر میں استحکام دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: شادی خان سیف