یونان: آٹھ بچوں سمیت بارہ تارکین وطن ڈوب گئے
28 جنوری 2016خبر رساں ادارے اے پی کی یونانی دارالحکومت ایتھنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق بحیرہ ایجیئن میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں آٹھ بچوں سمیت بارہ تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔ کشتی ڈوبنے کی وجوہات ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔
حادثے کے بعد یونانی ساحلی محافظ اور یورپی سرحدی محافظوں کی ایجنسی ’فرونٹکس‘ نے مشترکہ امدادی کارروائی شروع کر دی۔ تلاش اور امدادی کارروائیوں کے دوران گیارہ افراد کو سمندر سے بحفاظت نکال لیا۔
تاہم بارہ پناہ گزینوں کو نہ بچایا جا سکا۔ یونانی ساحلی محافظوں اور فرنٹیکس کے مطابق سمندر سے بارہ تارکین وطن کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں آٹھ بچے، ایک عورت اور تین مرد شامل ہیں۔
دو دنوں میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز بھی ایسے ہی ایک واقعے نے سات پناہ گزینوں کی جان لے لی تھی۔ کل ڈوبنے والی کشتی میں دو بچے بھی ہلاک ہوئے تھے۔
یورپ میں جاری مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران زیادہ تارکین وطن کی اکثریت ترکی سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچی ہے۔ 2015ء کے دوران ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد تارکین وطن بحیرہ ایجیئن کے خطرناک سمندری راستہ عبور کر کے یونان پہنچے تھے۔
اب تک سینکڑوں تارکین وطن چھوٹی کشتیوں کے ذریعے ترکی سے یونان پہنچنے میں کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں قابل ذکر تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔