یونان تین ماہ میں مہاجرین کی آمد روکے ورنہ شینگن زون معطل
13 فروری 2016یورپی یونین کے وزراء نے اپنی سرحدوں کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے تین ماہ کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یونین کی تجویز کردہ پچاس سفارشات پر عمل درآمد کو فوری طور پر یقینی بنائے۔
اگر یونان ان تجاویز پر بروقت عمل درآمد نہیں کرتا تو ایسی صورت میں اسے شینگن زون سے نکالا جا سکتا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ تین ماہ بعد بھی اگر تارکین وطن کی آمد میں کمی نہ ہو سکی تو شینگن زون کو دو سال کے لیے ختم کر کے ملکی سطح پر بارڈر کنٹرول متعارف کرا دیا جائے گا۔
لاکھوں مہاجرین یورپ بھیج دیں گے، ایردوآن کی دھمکی
جرمنی میں اب تک کتنے پاکستانیوں کو پناہ ملی؟
یورپی یونین کے ایک اہلکار کا کہنا تھا، ’’ان اقدامات کا مقصد یونان کو شینگن زون سے خارج کرنا نہیں ہے۔ بلکہ ہدف یہ ہے کہ اگر یورپ کی خارجی سرحدوں کی نگرانی نہیں ہو پا رہی تو اندرونی سرحدوں پر نگرانی شروع کر دی جائے۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو لاقانونیت پروان چڑھے گی اور شینگن ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گا۔‘‘
دوسری جانب یونان کا کہنا ہے کہ وہ تارکین وطن کو روکنے اور ان کے بہاؤ کو منظم کرنے کے لیے پہلے ہی ہر ممکن اقدامات کر رہا ہے۔ ایتھنز حکام کے مطابق، ’’مختلف ممالک سے آنے والے ہر طرح کے تارکین وطن کی اتنی بڑی تعداد سے نبرد آزما ہونا یونین کے کسی بھی رکن ملک کے لیے آسان نہیں ہے۔‘‘
یورپ میں جاری پناہ گزینوں کے موجودہ بحران کے دوران تارکین وطن کی اکثریت یونان کے ذریعے ہی یورپی حدود میں داخل ہو رہی ہے۔ یونین کے دیگر ممالک ایتھنز حکومت پر پہلے بھی تنقید کرتے رہے ہیں کہ یونان مہاجرین کے بہاؤ کو منظم کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہا۔
یورپی یونین کے رکن ممالک کی حکومتوں کے نمائندہ ادارے یورپی کونسل کا کہنا ہے کہ یورپ میں آزادانہ نقل و حرکت کے علاقے یا شینگن زون کا وجود شدید خطرے میں ہے۔
کونسل کی جانب سے یونان کو فراہم کردہ پچاس اقدامات کی فہرست میں سرحدوں پر کنٹرول میں سختی، سمندری حدود کی نگرانی اور پناہ گزینوں کی رجسٹریشن یقینی بنانے جیسی سفارشات شامل ہیں۔
یورپی یونین کے اندرونی ذرائع کے مطابق یونان کو الٹی میٹم دینے کا فیصلہ رائے شماری کے ذریعے کیا گیا۔ صرف یونان نے اس فیصلے کے خلاف ووٹ دیا جب کہ قبرص اور بلغاریہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔