یونان سے ایورسٹ تک: اولمپیائی مشعل کا سفر
8 مئی 2008مگر خاص بات ان کوہ پیمائوں کا مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچنا نہیں تھا بلکہ وہ متنازعہ اولمپیائی مشعل وہاں تک لے جانا تھا جو اس سے قبل جس ملک بھی گئی وہاں چین کے مخالفین نے اولمپکس مقابلے چین میں منعقد کیے جانے کے خلاف مظاہرے کیے۔
چین کے سرکاری ٹی وی نے یہ مناظر براہِ راست نشر کیے۔ بارہ رکنی کوہ پیمائوں کی اس ٹیم کا ساتھ دینے کے لیے سات مزید کوہ پیما بھی تھے جنہوں نے اولمپیائی مشعل کو چھ گھنٹوں میں مائونٹ ایورسٹ کے آخری پڑائو سے چوٹی تک پہنچایا۔ کوہ پیمائوں کے ہاتھوں میں چین اور اولمپکس کے جھنڈے بھی تھے۔
مائونٹ ایورسٹ کا یہ حصّہ چین کے زیرِ انتظام تبّت میں آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چینی کوہ پیمائوں کے اولمپیائی مشعل کو مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچانے کے عمل کو جلا وطن تبّتی حکومت نے علاقے میں چین کی بالادستی ثبت کرنے کے عمل سے تشبیہہ دی ہے۔
یکم مئی سے دس مئی تک چینی حکومت نے ایورسٹ پر ہر قسم کی کوہ پیمائی کی ممانعت کی ہوئی تھی یہاں تک کہ بیجنگ حکومت نے نیپالی حکومت سے بھی درخواست کی تھی کہ وہ ایورسٹ کے نیپالی حصّے کو کوہ پیمائوں اور سیّاحوں کے لیے بند رکھے۔ مگر اس کے باوجود اولمپیائی مشعل بردار کوہ پیمائوں کو ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کئی افراد نے کوشش کی جن کا تعلق چین مخالف تبّتیوں سے بتایا جا رہا ہے۔
اس صورتِ حال کے برخلاف تبّتی بدھوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ کے نمائندوں کے ساتھ چینی حکومت نے باضابطہ بات چیت شروع کر دی ہے اور دلائی لامہ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ابتدائی بات چیت مثبت اور ٹھوس رہی ہے۔بھارتی شہر دھرم شالہ سے جاری کئے گئے ایک بیان میں جلا وطن تبّتی حکومت نے کہا ہے کہ گو کہ اہم امور پر اختلافات موجود ہیں مگر فریقین ان اختلافات کو دور کرنے اور مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ ہیں۔
سن دو ہزار دو سے چینی حکومت اور دلائی لامہ کے نمائندوں کے درمیان مزاکرات کے چھ ادوار ہوچکے ہیں مگر کوئی بھی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔ بعض حلقوں کی رائے میں اس سال مارچ میں تبّت میں ہونے والے پر تشدّد مظاہروں اور چینی حکومت کی جوابی فوجی کاروائی کے بعدچین کے لیے بین الاقوامی سطح پر صورتِ حال اس حد تک خراب ہوگئی کہ ہر سطح سے یہ آواز آنے لگی کہ رواں سال اولمپکس مقابلے تبّتیوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کی خاطر چین میں نہ کروائے جائیں۔ شاید دلائی لامہ کے ساتھ تازہ مزاکرات انہی آوازوں کو دھیما کرنے کی چینی حکومت کی ایک کوشش ہے، شاید وقتی ہی سہی۔