یونان: مالی مسائل اور تکنیکی معاونت پر غور
13 مارچ 2010معتبر برطانوی اخبار Guardian کی اُس خبر کو بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں میں حیرت سے دیکھا جا رہا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ یورو زون کے رکن ممالک باہمی طور پر یونان کے لئے قرض کی فراہمی پر متفق ہوچکے ہیں۔
یوروزون کے وزرائے مالیات کے اہم اجلاس سے قبل ہی اِس رپورٹ کےمنظر عام ہونے پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں۔ تاہم اب اس کی تردید کردی گئی ہے۔ ایسی ہی خبریں جرمن وزارت مالیات سے بھی منسلک کی گئی تھیں مگر جرمن وزارت نے ایتھنز کے لئے کسی بھی مالی امدادی پیکج سے سراسر لاعلمی ظاہر کردی ہے۔ برلن وزارت مالیات کے مطابق ایتھنز نے اب تک کسی امداد کی درخواست نہیں کی اور امید ہے کہ وہاں کی حکومت اس بحران کا خود ہی حل کرلے گی۔
یورو زون کے پالیسی ساز گزشتہ کچھ عرصے سے یونان کے مالیاتی بحران کے حل پر غور کررہے ہیں۔ ابھی تک محض یونانی حکومت کے بچت منصوبوں کو سراہنے کے بیانات جاری کئے گئے ہیں۔
برطانوی اخبار نے اعلیٰ یورپی ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ برلن کی جانب سے ایتھنز کی مالی امداد کی سخت مخالفت کے باوجود یہ فیصلہ کیا گیا ہے جس کی تفصیلات امکاناً پیر کو طے کی جانی تھی۔
اخبار کے مطابق پچیس ارب یورو تک کی امداد پر اتفاق ممکن ہے۔ اگر معاملات طے پا جاتے ہیں تو یہ ممکنہ امداد اس طرز پر فراہم کی جائے گی کہ کسی ایک ریاست کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لئے امدادی پیکج سے متعلق یوروزون کے موجودہ قوانین کی خلاف ورزی نہ ہو۔ اخبار نے یورو زون میں مالیاتی امور کے کمشنر اوولی رین کے حوالے سے لکھا ہے کہ یونان کی مالی ناکامی یورپی اتحاد کی ناکامی ہوگی۔
رواں سال کے لئے یونان حکومت کی مجموعی مالی ضرورت 53.2 ارب یورو ہے۔ ایتھنز حکومت نے اس سلسلے میں 4.8 ارب یورو کے کفایت شعاری منصوبے کا اعلان کررکھا ہے۔ یونان کی موجودہ حکومت اس منصوبے کے تحت مجموعی قومی پیداوار کے موجودہ تقریباً 13 فیصد خسارے کو کم کرکے نو فیصد تک لانے کی کوشش میں ہے۔ اس ہنگامی حکومتی اعلان سے جہاں مالیاتی منڈیوں میں پریشانی کی فضا کسی قدر کم ہوئی وہی اندرون یونان تشویش بڑھی ہے۔
منصوبے کے تحت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی، پینشن کی بندش اور نئی محصولات عائد کی جائیں گی۔ یونان بھر میں مزدور اتحاد کی مختلف تنظیمیں اس حکومتی فیصلے کے خلاف مشتعل ہیں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادارت عابد حسین