یونان میں سیاسی ہلچل بڑھنے کا قوی امکان
26 جون 2011بیل آؤٹ پیکج کی رقم حاصل کرنے کے لیے اپنے بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے میں کمی کے لیے اقدامات کرنا یونان کے لیے ناگزیر ہیں۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور یورپی یونین نے واضح کر رکھا ہے کہ عملی اصلاحات کے بغیر 110 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج میں سے ایتھنز حکومت مزید رقم کی امید نہ رکھے۔ اس حقیقت سے آگاہ، وزیر اعظم جارج پاپاندریو کی حکومت نے 50 بلین یورو کے حکومتی اثاثے فروخت کرنے اور بڑے پیمانے پر نجکاری کا ارادہ کر رکھا ہے۔ اس کے لیے البتہ پارلیمان کی منظوری ناگزیر ہے جو فی الحال خاصی مشکل دکھائی دے رہی ہے۔
وزیر اعظم پاپاندریو کے پاس 2015ء تک کے حکومتی اخراجات میں مزید کم از کم 28 ارب یورو کی کٹوتی کرنے کے لیے جمعرات تک کا وقت ہے۔ چونکہ وہ گزشتہ سال بھی اسی طرز کے اقدامات بمشکل ہی پارلیمان سے منظور کرواسکے تھے اس لیے اس بار بھی معاملہ خاصا نازک ہے۔ حکومتی ترجمان الیاس موسیالوس Ilias Mosialos پراعتماد ہیں کہ پارلیمان کے اکثر ارکان ’ذمہ داری‘ کا مظاہرہ کریں گے اور نئے اقدامات کے لیے منظوری حاصل کرلی جائے گی۔
ان اقدامات کے تحت 100 ارب یورو کا نیا بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔ اس کے برخلاف اپوزیشن کے بعض حلقے اور چند حکومتی ارکان کھل کر ان اقدامات کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ایسے ہی ایک سیاست دان Alexandros Athanasiadis کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کی تقسیم پر مامور سرکاری کمپنی کے 17 فیصد حصص بیچنے کے مخالف ہیں۔ برسراقتدار سوشلسٹ پارٹی کے ایک اور رکن تھوماس روڈوپولوس Thomas Robopoulosیونان کے مالی معاملات میں یورپی یونین، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور یورپی مرکزی بینک کی ’بے جا‘ مداخلت پر ناراض ہیں۔
یونان کے حکومتی خزانے میں اس وقت محض اتنی رقم ہے کہ جولائی کے وسط تک کے اخراجات پورے کیے جاسکیں، تب تک اگر بیل آؤٹ پیکج میں سے شیڈیول کے مطابق 12 ارب یورو فراہم نہ کیے گئے تو حکومتی خزانہ خالی ہوجائے گا۔ یونان میں کام کی قابل افرادی قوت کا 16 فیصد، یعنی لگ بھگ آٹھ لاکھ افراد بے روزگار ہیں۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسر اعوان