1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

ایجیئن جزائر پر جرمن وزیر خارجہ کے بیان سے ترکی سخت نالاں

30 جولائی 2022

ترکی اور یونان کے درمیان مشرقی ایجیئن جزائر پر کئی دہائیوں سے تنازع چل رہا ہے۔ جرمن وزیر خارجہ نے اپنے دورہ ایتھنز کے دوران کہا کہ 'جزیرے یونان کا علاقہ ہیں' اس پر ترکی نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4EtsZ
Türkei Annalena Baerbock und Mevlut Cavusoglu in Istanbul
تصویر: Umit Bektas/REUTERS

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤس آؤلو نے 29 جولائی جمعے کے روز، مشرقی بحیرہ ایجیئن کے جزائر کے علاقائی تنازعے میں یونان کی طرف داری کرنے پر، اپنی جرمن ہم منصب انالینا بیئربوک کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

استنبول میں جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ اس تنازعے میں ایک ثالث کا کردار ادا کرنے کی حیثیت سے جرمنی اپنی غیر جانبداری کھو چکا ہے۔

برلن کو جانبدار نہ رہنے کی تاکید

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤس آؤلو نے کہا، "ہم چاہتے ہیں کہ جرمنی مشرقی بحیرہ روم اور ایجیئن کے معاملے میں اپنا متوازن موقف برقرار رکھے۔" انہوں نے مزید کہا کہ برلن کو "خاص طور پر یونان اور یونانی قبرص کی جانب سے اشتعال انگیزی اور پروپیگنڈے کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں برلن کو بغیر کسی تعصب کے دونوں فریقوں کو سننے کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل جمعے کے روز ہی جرمن وزیر خارجہ بیئربوک نے یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا، "لیسبوس، شیوز، روڈز اور بہت سارے دیگر (جزائر)  یونان کا علاقہ ہیں، اور اس حوالے سے کسی کو بھی سوال کرنے کا حق نہیں ہے۔"

Türkei Annalena Baerbock und Mevlut Cavusoglu in Istanbul
تصویر: Umit Bektas/REUTERS

یہی وہ جزائر ہیں جس پر ترکی اور یونان کے درمیان ایک دیرینہ تنازعہ ہے اور یورپی ممالک اس تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی بات کرتے رہے ہیں۔ تاہم جرمن وزیر خارجہ نے اپنے پہلے دورہ ایتھنز کے دوران اس معاملے پر کھل کر یونان کی حمایت کر دی۔

 اپنے یونانی ہم منصب نیکوس ڈینڈیاس کے ساتھ بیان جاری کرتے ہوئے جرمن وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جرمن حکومت یورپی یونین کی فیملی کے ساتھ کھڑی ہو گی۔

جرمن وزیر خارجہ جمعے کی شام کو ہی ایتھنز سے ترکی پہنچیں اور استنبول میں اپنے ترک ہم منضب کے ساتھ بات چیت کے دوران اسی پیغام کو دہرانے کی کوشش کی۔ انہوں نے اس معاملے پر گفت و شنید اور ایک دوسرے کی خود مختاری کا احترام کرنے پر زور دیا۔

ادھر ایتھنز نے جرمنی پر زور دیا کہ ایک ایسے وقت جب کشیدگی برقرار ہے، اسے چاہیے کہ وہ ترکی کو عسکری ساز و سامان کی فراہمی روک دے۔

ترکی نے 214 کلاس کی چھ آبدوزیں بنانے کے لیے جرمن کمپنی 'تھیسین کرپ مرین سسٹم' کے ساتھ ایک مشترکہ منصوبہ تیار کیا ہے۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ اگر یونان اپنے معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، جزائر پر اپنی فوجی موجودگی برقرار رکھتا ہے، تو مشرقی یونان کے جزائر کی خود مختاری کو متنازعہ بنایا جا سکتا ہے۔

اس موقف کے رد عمل میں یونان نے انقرہ پر یہ الزام لگایا کہ وہ مشرقی بحیرہ ایجیئن کے اس جزائر پر بار بار عسکری نوعیت کی پروازیں کر رہا ہے۔

یونان اور ترکی میں گزشتہ  کئی دہائیوں سے سمندری حدود اور اس میں توانائی کی تلاش کے لیے کھدائی کے حقوق کے حوالے سے تنازعہ پا یا جاتا ہے۔ پڑوسی قبرص کےحوالے سے بھی دونوں میں جھگڑا ہے، جس کا دو تہائی جنوبی علاقہ سن 1974 سے جمہوریہ قبرص کے نام سے یونان کے پاس ہے جبکہ شمال کا ایک حصہ ترکی کے زیر کنٹرول ہے۔

ص ز/ ر ب  (اے پی، ڈی پی اے)

ترک یونان سرحد پر نگرانی کا ہائی ٹیک نظام

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید